جموں//وزیر اعلیٰ محبو بہ مفتی کی صدارت میں منعقدہ کابینہ میٹنگ کے دوران ریاست کے ملازمین اور پنشنروں کے حق میں جنوری 2016ء سے ساتویں تنخواہ کمیشن کی عمل آوری کو منظور ی دی گئی۔ ا س فیصلے سے لگ بھگ ریاست کے پانچ لاکھ ملازمین اور پنشنروں کو فائدہ حاصل ہو اہے ۔ ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات لاگو کرنے سے سرکاری خزانہ پر سالانہ 4201کروڑ روپے کا بوجھ پڑے گا جبکہ ملازمین کے ائیریرس ادا کرنے پر سرکار کو 7477 کروڑ روپے کا بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ریاستی ملازمین اب نئی شرحوں کے مطابق تنخواہیں اپریل 2018ء سے حاصل کریں گے۔فیصلے کے مطابق 31؍ دسمبر 2015ء کو ملازمین کی بیسک تنخواہ کو7 2.5فیصد فیکٹر سے ضرب دیا جائے گا اور اسے پے کمیٹی کی طرف سے سفارش کردہ میٹرکس میں شامل کیا جائے گا۔نئی تنخواہوں پر ایچ آر اے کا فائدہ اپریل 2018سے دستیاب ہوگا جبکہ ڈی اے کو چھوڑ کر تمام الائونس پہلے کے مطابق جاری رہیں گے جبکہ جنوری 2016 کے بعد کا ڈی اے نئی شرحوں کے مطابق ادا کیا جائے گا۔فیصلے کے مطابق گریجویٹی کو یکم جنوری 2016ء سے10 لاکھ روپے سے20 لاکھ روپے کردیا گیا ہے جبکہ اس میں 25فیصد کی حد مقرر کی گئی ہے جب ڈی اے کی حد 50فیصد سے تجاوز کرے گی۔جیسا کہ مرکزی سرکار کی ساتویں سی پی سی میں سفارش کی گئی ہے ۔پنشنروں کو پے کمیٹی کی طرف سے وضع کئے گئے دو طریقوں کے مطابق پنشن کا رویژن اختیار کرنے کا حق دیا جائے گا۔ پنشنروں کے ایئریر تین قسطوں میں کیش ادا کیا جائے گا جبکہ ملازمین کے ایئریر ان کے جی پی فنڈ اکائونٹس میں جمع کیا جائے گا تاہم یہ رقم تین سال سے پہلے نہیں نکالی جاسکتی ہے۔اس موقعہ پر بتایا گیا کہ 31؍ مارچ 2021ء تک سبکدوش ہونے والے ملازمین کو مارٹیوریم سے مستثنیٰ رکھا گیا ہے۔خود مختار اداروں اور پی ایس یوز پر ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات لاگو کرنے کا دارو مدار ان اداروں پر دستیاب وسائل پر ہوگا۔کابینہ نے فیصلہ لیا ہے کہ پے کمیٹی تنخواہوں میں تفاوت کے معاملے پر غور کرے گی۔کابینہ نے اس موقعہ پر حکمرانے کے عمل میں مختلف سطحوں پر باقاعدگی لانے کے لئے کئی انتظامی اصلاحات کو بھی منظوری دی ۔ریاست میں خزانہ، تعلیم اور محنت و روزگار کے وزیر سید محمد الطاف بخاری نے کابینہ کے اجلاس کے بعد ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں کہا ’کابینہ نے ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے نفاذ کو منظوری دے دی۔ یہ اس حکومت کا سب سے بڑا وعدہ تھا۔ ہم نے ریاستی اسمبلی میں ان سفارشات کو لاگو کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب حکومت نے ملازمین کی طرف سے بغیر کسی ایجی ٹیشن پے کمیشن کی سفارشات کو نافذ کیا ‘۔ بخاری نے کہا کہ پے کمیشن کی سفارشات کو مالی دشواریوں کے باوجود نافذ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ’ہمارے پاس مالی وسائل نہیں ہیں ۔ پے کمیشن کی سفارشات کے لاگو ہونے سے ملازمین کی تنخواہوں میں بیس فیصد اضافہ ہوگا۔ اس سے قریب پانچ لاکھ ملازمین اور پنشنرس مستفید ہوں گے‘۔