سرینگر//گیارہویں سالانہ شاہِ جیلان کانفرنس کی اختتامی تقریب پر علماء نے سیرت نبویؐ پر مفصل روشنی ڈالی۔کانفرنس میں جامعہ الازہر مصر کے شیخ الحدیث سید احمد محمود الحسینی بحیثیت مہمان خصوصی موجود تھے۔اس کے علاوہ صغیر احمدد جوکھن پوری اور مفتی محمد حنیف خا ن ناگوری بھی موجود تھے۔ اس موقع پر کاروانِ اسلامی کے سربراہ مولاناغلام رسول حامی نے موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ بر صغیر میں قیام امن تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب جموں وکشمیر کا حل بامعنی مذاکرات کے ذریعے نکا لا جائے۔ انہوں نے برصغیر کے سبھی ممالک کے سربراہان سے اپیل کی کہ وہ اپنے ذاتی اثر ورسوخ کا استعمال کر کے جموں وکشمیر کے مسئلے کا حل نکالنے میں ریاستی عوام کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچی جا رہی ہیںلیکن وقت کا تقاضہ ہے کہ ہم اپنے اسلاف کے فراہم کردہ نقشہ عمل کو اپنا کر ایک ایسا ماحول قائم کریں جس میں انسانیت کی قدریں بھی بلند ہو ں اور ان سبھی عناصر کے خلاف ایک منظم حکمت عملی لے کر سامنے آئیں جو مسلمانوں کے خلاف سازشوں میں محو ہیں ۔مولانا نے کہا کہ کاروانِ اسلامی جموں کشمیر کے چپے چپے میں تعلیم عام کرنے کے لئے دارالعلوموں ، درسگاہوں اور مدرسوں کا قیام عمل میں لارہی ہے جس میں فی الوقت تیس ہزار کے قریب طلاب قران ، حدیث ، فقہ اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شیخ العالمؒ ریسرچ یونیورسٹی کا قیام بہت جلد ایک حقیقت میں تبدیل ہونے جا رہا ہے ۔مسلمانوں کے خلاف سازشی عناصرسے ہوشیار رہنے کی اپیل کرتے ہوئے مولانا حامی نے کہا کہ سیریا ، فلسطین، روہنگیا، شام ہمارے لئے چشم کشا ہیں کہ کس طرح مسلمانوں کے خلاف ایک منظم سازش رچائی گئی اور اقوام عالم اس سازش میں براہ راست ملوث بھی ہیں۔انہوں نے اسلامی تنظیموں کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ شام، سیریا ، فلسطین اورجموں کشمیر کے مسلمانوں کی بقاء کی خاطر سامنے آئیں۔کانفرنس سے شیخ الحدیث سید احمد محمود الحسینی نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اتحاد و اتفاق برقرار رکھتے ہوئے تحریک کی صفوں کو مزید مضبوط بنائیں۔