نئی دہلی//عدالت عظمیٰ نے ریاستی ہائی کورٹ کے اس حکم پر امتناع جاری کیا ہے جس میں ریاستی احتسابی کمیشن کو وزراء اور قانون سازوں کے خلاف رشوت ستانی کے کیسوں کی شکایتوں کے بنیاد پر از خود شنوائی کرنے کے اختیارات کو بحال کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے ریاستی احتسابی کمیشن اور ریاستی سرکار کو اس سلسلے میں جوابی حلف ناموں اور جوابی اعتراضات پیش کرنے کیلئے کہا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا،جسٹس ڈی وائی چند چوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے بنچ نے کہا کہ قانون کے تحت’’از خود‘‘کے الفاظ اور مستحکم شق درج نہیں ہے،جو اس طرح کے اختیارات احتسابی کمیشن کو تفویض کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے کہا کہ جوابی حلف نامے4 ہفتوں کے اندر پیش کئے جائیں،جوابی اعتراضات ،اگر کوئی ہیں،تو انہیں2ہفتوں کے اندر پیش کیا جائے، کیس کی شنوائی24 جولائی کو مقرر کی گئی ہے،اس دوران آپریشن اور فیصلہ سازی پر حکم امتناع جاری کیا جاتا ہے۔ جموں کشمیر حکومت کی طرف سے ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر اقبال گنائی اور سنیئر وکیل سیکھر ناپڑے پیش ہوئے۔20اپریل کو عدالت عظمیٰ نے ریاستی احتسابی کمیشن سے ریاستی حکومت کی اپیل پر جواب طلب کیا تھا۔حکومت نے اپنی عرضی میں کہا تھا کہ کمیشن کے اختیارات ’’خراب قانون‘‘ تھے۔ریاستی ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے سنگل جج بنچ کا فیصلہ رد کیا تھا،اور کسی بھی وزیر یا قانون ساز کے خلاف شکایتوں کی بنیاد پر از خود شنوائی کرنے کے اختیار کو بحال کیا تھا۔