سرینگر//کھٹوعہ کیس کو مرکزی تفتیشی ادارے’’سی بی آئی‘‘ کو سپرد کرنے اور کیس کو ریاست کے باہر منتقل کرنے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے’’کشمیر یکجہتی فورم‘‘ نے سرینگر میں اپنے منہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا۔پریس کالونی لالچوک میں متعدد لڑکے و لڑکیاںکشمیر یکجہتی فورم کے بینئر تلے جمع ہوئے اور خاموش احتجاج کیا۔احتجاجی مظاہرین نے اپنے منہ پر پٹیاں باند رکھی تھیں،جن پر خاموشی کے الفاظ کو درج کیا گیا تھا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ بھی اٹھا رکھے تھے،جن پر کمسن بچی کو انصاف دینے اور مجرمین کو سزائے سخت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔اس موقعہ پر ایدوکیٹ بابر قادری نے بار کونسل آف اندیا کی طرف سے کھٹوعہ بار کے وکلاء کو کلین چٹ دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کا حافظہ اتنا کمزور نہیں ہے کہ وہ سانحات اور اس سلسلے میں حکومت ہند کے زیر سائے چلنے والے اداروں کی کارستانی کو فراموش کریں۔بابر قادری نے کہا کہ بار کونسل آف انڈیا کی طرف سے کھٹوعہ کے وکلاء کو بری الذمہ قرار دینے کے واقعے نے کنن پوشہ پورہ کا واقعہ اور یادیں تازہ کیں۔بابر نے کہا کہ کھٹوعہ بار کے ارکان نے جس طرح سرکاری ملازمین کے کام میں رخنہ ڈالا اس کی عکس بندی بھی موجود ہیں، تاہم ان وکلاء کی غیر پیشہ وارانہ اور غیر مہذب حرکات کا نوٹس لینے کے بجائے بار کونسل آف انڈیا انہیں بچانے میں لگ گئے اور انکے عمل کو نہ صرف درست قرار دیابلکہ بلا واسطہ انکے مطالبات کی حمائت بھی کی۔انہوں نے کہا کہ اس کیس کو نہ ہی سی بی آئی کے سپرد کیا جانا چاہے،اور نہ ہی ریاست کے باہر کسی عدالت میں اس کی سماعت کی جانی چاہے۔اس دوران کشمیر یکجہتی فورم نے مجرمین کو عبرتناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے ان وکلاء کے خلاف بھی کاروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کیا جنہوں نے پولیس کی کرائم برانچ کو چیف جوریشل مجسٹریٹ کھٹوعہ کی عدالت میں چالان پیش کرنے سے روکا۔