سرینگر//عوامی اتحاد پارٹی سربراہ اور ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے ممبر اسمبلی کھٹوعہ راجیو جسروٹیا کو کابینہ میں شامل کئے جانے کو افسوسناک اور شرمناک بتاتے ہوئے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سے کہا ہے کہ وہ اس بات کی وضاحت کریں کہ جسروٹیا کس طرح لال سنگھ اور چندر پرکاش سے مختلف ہیں جنہوں نے کٹھوعہ میں ہندو ایکتا منچ کی ریلی میں شرکت کی تھی ۔انجینئر رشید نے کہا ـ’’یہ بات ہر کسی کو معلوم ہے کہ آصفہ کے ساتھ پیش آنے والے دلدوز سانحہ کے بعد راجیو جسروٹیا اور ایم ایل اے ہیرا نگر کلدیپ راج نے آصفہ کے اہل خانہ اور دیگر مسلم برادری کو ڈرانے دھمکانے میں سب سے زیادہ کلیدی کردار ادا کیا ۔ نہ صرف کہ راجیو جسروٹیا تمام مظاہروں میں پیش پیش تھے بلکہ حقائق سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ راجیو جسروٹیا اور کلدیپ راج نے ہی اصل میں لال سنگھ اور چندر پرکاش کو ہندو ایکتا منچ کی ریلی میں بلا یا تھا ۔ انجینئر رشید نے کہاکہ اب جبکہ راجیو جسروٹیا کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے ،یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ مخلوط سرکار اخلاقی اقدار کی جنگ ہار چکی ہے اور وہ جموں خطہ کی فرقہ پرست طاقتوں کے آگے بالکل بے بس ہے ۔ یہ بات بھی ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ بی جے پی کے قومی جنرل سیکریٹری مسٹر رام مادھو نے واضح کر دیا کہ کابینہ میں رد و بدل کا کٹھوعہ واقعہ سے کوئی واسط نہیں ۔ رام مادھو کے دعوے کی تصدیق اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ انہوں نے کھل کے کہا کہ کابینہ کے رد و بدل کا کٹھوعہ واقعہ سے کوئی واسط نہیں کیونکہ اگر بی جے پی کو واقعی کٹھوعہ سانحہ پر کوئی تشویش ہوتی تو راجیو جسروٹیا کو کابینہ میں شامل نہیں کیا جاتا۔‘‘ انجینئر رشید نے کہا کہ نومنتخب نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا نے بھی خود ہی یہ کہہ کر مخلوط سرکار کے چہرے سے نقاب پلٹ دی ہے کہ کٹھوعہ کا عصمت دری اور قتل کا سانحہ چھوٹا واقعہ ہے ۔ انجینئر رشید نے کہا ’’اپنی حلف برداری کے چند ہی لمحوں کے بعد کویندر گپتا کا شرمناک بیان ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی جموں خطہ کی انتہا پسند قوتوں کو کس حد تک خوش کرنا چاہتی ہے اور ان کے نزدیک آصفہ کے ساتھ پیش آئے واقعہ کی کوئی اہمیت نہیں ۔ ظاہر ہے کہ مسٹر گپتا کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف کہے گئے الفاظ اور راجیو جسروٹیا کا کابینہ میں جگہ پانا اس بات کا ثبوت ہے کہ نہ تو آصفہ کے قاتل تنہا ہیں اور نہ ہی ریاستی یا مرکزی سرکار کٹھوعہ واقعہ سے کوئی سبق سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ایسے میں محبوبہ مفتی اور ان کی جماعت کو چاہئے کہ وہ اپنا موقف واضح کریں ۔انجینئر رشید نے کہاکہ یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ لال سنگھ اور چندر پرکاش کو جب تین مہینے کی طویل مدت کے بعد کابینہ سے الگ کیا گیا تب پی ڈی پی کی پوری قیادت اس سے اپنی کامیابی مانتی تھی لیکن اب جب کہ کویندر گپتا کی زہر افشائی کھل کر سامنے آئی ہے اور ہندو ایکتا منچ کے سب سے بڑے ہمدرد کو محبوبہ مفتی کی کابینہ میں جگہ ملی ہے ، لازم ہے کہ محبوبہ مفتی سارے معاملے کی وضاحت کریںـ‘‘۔ انجینئر رشید نے الزام لگایا کہ محبوبہ مفتی نہ صرف بی جے پی کے آگے بالکل بے بس ہو چکی ہیں بلکہ اقتدار میں رہنے کیلئے وہ بے شرمی کی تمام حدوں کو پار کرنے کے علاوہ کسی بھی حد تک کوئی گناہ قبول کرنے کو ہمہ وقت تیار رہتی ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسا صاف ظاہر ہے کہ در اصل کابینہ میں رد و بدل کا مقصد ہی آصفہ کیس میں ملوث مجرمین کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو انعامات و اکرامات سے نوازنا تھا اور ایسا کرکے مخلوط سرکار کی اخلاقی اقدار کی پاسداری کے دعوئوں کی پول کھل گئی ہے ۔