پلوامہ//جنوبی کشمیر میں ضلع پلوامہ کے دربگام گائوں میں پیر کے روز جنگجوؤں اور سیکورٹی فورسز کے مابین ہونے والے ایک شدید مسلح تصادم میں حزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر سمیر ٹائیگر سمیت 2 جنگجوجاں بحق ہوئے۔ جھرپ کے دوران ایک میجر اور ایک اہلکار بھی مضروب ہوئے۔مسلح تصادم کے مقام پر مقامی لوگوں کی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں ایک 19سالہ لڑکا بھی چھاتی میں گولی لگنے سے لقمہ اجل بن گیا جبکہ دیگر 40افراد زخمی ہوئے جن میں 4کو گولیاں لگیں جن میں 2کی حالت انتہائی نازک قرار دی جارہی ہے۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
44آر آر، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے ہیر پورہ دربہ گام کا اس وقت محاصرہ کیا جب سمیر ٹائیگر اپنے ساتھی کے ہمراہ کافی عرصہ کے بعد اپنی ماں سے ملنے آیا تھا۔مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سمیر ٹائیگر نے اپنی ماں کیساتھ ملاقات کی اور ابھی وہ گھر کے ارد گرد ہی موجود تھا کہ آناً فاناً فورسز نے بستی کے ارد گرد کچھ سکنڈ کے اندر ہی گھیرا تنگ کیا اور جنگجوئوں کے ممکنہ راستوں کو سیل کیا۔لوگوں کا کہنا ہے کہ جنگجو کمانڈر نے انے ساتھی کے ہمراہ محاصرہ توڑنے کی کوشش کی اور تلاشی پارتی پر شدید فائرنگ کی جس کے فوراً بعد جنگجو گورنمنٹ ہائر سکنڈری سکول کے نزدیک اور زیر تعمیر مکان میں گھس گئے۔ جنگجوئوں کی فائرنگ سے میجر روہت شکلا شدید طور پر زخمی ہوا جبکہ ایک اور اہلکار ابھینو پاٹھک کو بھی گولیان لگیں۔میجر کو شدید زخمی حالت میں ساتھی اہلکار کے ہمراہ بادامی باغ اسپتال منتقل کردیا گیا۔کئی گھنٹوں تک جھڑپ جاری رہنے کے دوران مکان کو آگ لگا دی گئی جس کے بعد سمیر احمد بٹ عرف سمیر ٹائیگر ولد محمد مقبول بٹ ساکن ہیر پورہ دربہ گام اور عاقب احمد خان ولد مشتاق احمد خان ساکن راجپورہ کی لاشیں بر آمد کی گئیں۔
لڑکے کی ہلاکت
محصور جنگجوئوں اور فورسز میں جھڑپ شروع ہونے کے فوراً بعد کثیر تعداد میں لوگ دربہ گام پہنچ گئے اور انہوں نے جائے جھڑپ کے نزدیک جانے کی کوشش میں فورسز پر شدید پتھرائو کیا۔مظاہرین اور فورسز میں 6گھنٹے تک تصادم آرائی ہوتی رہی۔ ایک طرف گولیوں کی گن گرج جاری تھی تو دوسری طرف سینکڑوں لوگ فورسز پر پتھرائو کررہے تھے۔ایک وقت نوجوانوں کی بڑی تعداد نے جائے جھڑپ کے بہت نزدیک پہنچنے میں کامیابی حاصل بھی کی جس کے دوران فورسز نے اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں 14سالہ لڑکا شاہد احمد ڈار ولد محمد اشرف ڈار ساکن آرہی ہل شدید طور پر زخمی ہوا جسے پلوامہ ڈسٹرکٹ لیجانے کی کوشش کی گئی لیکن وہ اسپتال پہنچانے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔اسکی چھاتی میں گولی لگی تھی۔اسکے علاوہ دیگر 40افراد زخمی ہوئے جن میں 5کو گولیاں لگیں تھیں ،جنہیں سرینگر منتقل کردیا گیا۔ ان میں ایک کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے کیونکہ اسکے سر میں گولی لگی ہے۔دیگر زخمی افراد پیلٹ اور شلنگ سے زخمی ہوئے ۔18زخمیوں کو ضلع اسپتال
پلوامہ لایا گیا ۔جھڑپ کے دوران راجپورہ،شادی مرگ، کیلر،، پلوامہ اور دیگر مقامات پر پر تشدد مظاہرے ہوئے اور پورے پلوامہ ضلع میں مکمل ہڑتال ہوئی اور مظاہرین و فورسز میں شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
شوپیان اور کوکرناگ میں پتھرائو
شاہد ٹاک کے مطابق دربگام میں دو جنگجوؤں اور ایک عام شہری کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی شوپیان میں دکانداروں نے اپنی دکانیں بند کیں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت بہت کم رہ گئی۔گول چوک میں نوجوانوں نے پولیس رکھشک گاڑی پر پتھراؤ کیا اسکے بعد کنی پورہ میں بھی مظاہرین اور فورسز کے بیچ جھڑپیں ہوئیں جہاں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے شلنگ کی۔ادھر عارف بلوچ کے مطابق ہانگل گنڈ کوکر ناگ میں مشتعل نوجوانوں نے فورسز اہلکاروں پر سنگ باری کی جس کے جواب میں فورسزنے اشک آور گولے داغے۔پتھرائو و شلنگ کے سبب دو نوجوان معمولی زخمی ہوئے ۔پتھرائو کے سبب دکانیں بند ہوئیں جبکہ گاڑیوں کی نقل و حرکت بھی متاثر ہوئی ۔علاقے میں پتھراؤ کا سلسلہ جاری تھا۔
انٹر نیٹ بند
جھرپ شروع ہونے کے فوراً بعدانتظامیہ نے احتیاطی طور پر جنوبی کشمیر میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بند جبکہ ریل خدمات کو معطل کردیا ہے۔
یونیورسٹی امتحانات ملتوی
سرینگر //کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے یکم مئی کو لیے جانے والے تمام امتحانات اگلے احکامات تک ملتوی کردئے گئے ہیں۔ یونیورسٹی کی طرف سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ طلاب کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کشمیر یونیورسٹی کی جانب سے یکم مئی 2018منگل کو لئے جانے والے تمام امتحانات ملتوی کردئے گئے ہیں۔ امتحانات کے بارے میں نئی تاریخوں کا اعلان بعد میں الگ سے کیا جائے گا۔
پائین شہر میں بندشیں
سرینگر//مزاحمتی خیمے کی طرف سے پلوامہ کے دربہ گام میں شہری ہلاکتوں کے خلاف منگل کو ہڑتال کال کے پیش نظر انتظامیہ نے یکم مئی کوسرینگر کے7پولیس تھانوں کے حدود میں دفعہ144کے تحت حکم امتنائی رکھنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ بندشیں رعناواری، مہاراج گنج،نوہٹہ،صفا کدل،خانیار میں سختی کے ساتھ نافذ رہیں گی،جبکہ سیول لائنز کے پولیس تھانہ مائسمہ اور کرالہ کھڈ میں جزوی طور پر نافذ رہیں گی۔