نئی دہلی//جنگجومخالف آپریشنوں سے نمٹنے کے لئے نیشنل سیکورٹی گارڈ سے وابستہ بلیک کمانڈوز کی تعیناتی وادی میں عنقریب متوقع ہے۔ جو اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگجو مخالف آپریشنوں اور عام شہریوں کو یرغمال بنانے کی صورت میں استعمال کئے جائیں گے۔ محکمہ وزارت داخلہ اس معاملے میں عنقریب ایک فیصلہ لینے جارہی ہے تاکہ ان کمانڈوز کو وادی میں سیکورٹی صورتحال سے نمٹنے کے لیے بھیج کردیگر سیکورٹی اداروں کے ساتھ مربوط طریقے سے کام کرنے کے لیے تعینات کیا جائے۔محکمہ وزارت داخلہ کے افسران کے مطابق بلیک کمانڈوز وادی میں جنگجو مخالف آپریشنوں اور عام شہریوں کو یرغمال بنانے جیسے معاملات میں فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔محکمہ سے وابستہ افسران کا کہنا ہے کہ ’’ہم نیشنل سیکورٹی گارڈ کمانڈوز کو کشمیر بھیجنے پر غور و فکر کررہے ہیں کیوں کہ یہ لوگ پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے لیس ہے اور کسی بھی جنگجو مخالف کارروائی سے بہ آسانی نمٹ سکتے ہیں‘‘۔ وادی میں بڑھتی امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے اور فورسز اہلکاروں کی تشویشناک ہلاک کو دیکھتے ہوئے محکمہ داخلہ نے یہ اقدام اُٹھانے کا فیصلہ لیا ہے۔ واضح رہے نیشنل سیکورٹی گارڈ 1984میں اُس وقت قائم کی گئی جب پنجاب میں قائم گولڈن ٹیمپل کے اندر سکھ جنگجوئوں کو سرکاری فورسز نے باہر نکالنے کا منصوبہ ترتیب دیا تھا۔