دہلی// عدالتِ عظمیٰ نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ تاج محل کے رنگ بدلنے کے مسئلے کے حل کے لیے بیرونی ماہرین کی مدد حاصل کرے۔عدالت نے حکومت سے کہا 'اگر آپ کے پاس مہارت ہے بھی تو آپ اسے استعمال نہیں کر رہے۔ یا شاید آپ کو پروا ہی نہیں ہے۔'عدالت نے کہا کہ اس یادگار کا رنگ پیلا پڑ گیا ہے اور بعض حصوں کا رنگ بھورا اور سبز ہوتا جا رہا ہے۔اس کی وجہ آلودگی اور کیڑے مکوڑوں کا فضلہ بتایا جاتا ہے۔جسٹس مدن لوکر اور دیپک گپتا نے ماحولیات کے کارکنوں کی جانب سے پیش کردہ تاج محل کی تصاویر کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو حکم دیا کہ وہ انڈیا کے اندر یا باہر سے ماہرین کی خدمات حاصل کر کے اس مسئلے کو حل کرے۔اس سے قبل حکومت نے تاج محل کے قریب ہزاروں کارخانے بند کروا دیے تھے، لیکن کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام کافی نہیں ہے اور تاج کی چمک ماند پڑتی جا رہی ہے۔تاج محل کے قریب واقع دریائے جمنا میں بہہ کر آنے والی گندگی کے باعث وہاں کیڑے مکوڑے پھل پھول رہے ہیں جو تاج کی دیواروں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔روزانہ 70 ہزار کے قریب لوگ تاج محل کی سیر دیکھنے آتے ہیں۔اس سے قبل تاج پر گارے کا لیپ دیا جاتا رہا ہے، جس کے بعد اس امید میں مٹی دھو دی جاتی ہے کہ اس سے میل بھی دھل کر صاف ہو جائے گا، لیکن اس کے باوجود سنگِ مرمر کے رنگ بدلنے کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔عدالت نو مئی کو دوبارہ اس معاملے کی سماعت کرے گی۔