سرینگر// حریت (ع)،جماعت اسلامی، تحریک حریت ،مسلم لیگ ، نیشنل فرنٹ، تحریک مزاحمت، مسلم کانفرنس،لبریشن فرنٹ ( آر )،ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ، پیپلز لیگ ،ووئس آف وکٹمز،پیروان ولایت اور ینگ مینز لیگ نے ترکہ وانگام شوپیان میں فورسز کے ہاتھوںکمسن طالب علم کی ہلاکت اور متعدد افراد کو زخمی کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں تعینات فورسزغیربڑی بے دردی کے ساتھ نہتے شہریوں کو اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ حریت (ع) نے ترکہ وانگام شوپیاں میں نہتے مظاہرین پر فورسز اور پولیس کی جانب سے پیلٹ اور بلیٹ کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے اسے کھلی سرکاری دہشت گردی قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں تعینات فورسز خود کو حاصل غیر معمولی اختیار کا بڑی بے دردی کے ساتھ استعمال کرکے نہتے شہریوں کو اپنے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بیان کے مطابق ترکہ وانگام شوپیاں جیسے خونین واقعات اب روز کا معمول بنتے جارہے ہیںاور یہاں کی نوجوان نسل کو طاقت اور تشدد کے بل پشت بہ دیوار کرنے کا عمل جاری ہے تاہم اس طرح کے عمل غیر جمہوری اور غیر انسانی ہتھکنڈوں سے کشمیری آزادی پسند قیادت اور عوام کے عزم کو شکست نہیں دی جاسکتی۔بیان میںجاں بحق کئے گئے کمسن طالب علم عمراحمد کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا گیا کہ کشمیریوں کا قیمتی خون ایک عظیم نصب العین کے حصول کیلئے بہہ رہا ہے اور ان قربانیوں کی ہر حال میں حفاظت کی جائے گی۔اس دوران حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی ہدایت پر ایک وفدنے صدر اسپتال جاکر زخمی ہوئے افراد کی مزاج پرسی کی۔ وفد غلام نبی زکی، مشتاق احمد صوفی، فاروق احمد سوداگر، محمد صدیق ہزار اور ساحل احمد وار پر مشتمل تھا۔ جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ ترکہ وانگام شوپیان میں پْرامن مظاہرین پر اندھا دھند فائرنگ سے پنجورہ کے ایک کمسن طالب علم عمر کو بے رحمی سے قتل کرنے کے علاوہ تیس دیگر جوانوں کو زخمی کردیا جن میں ملہ ڈیرہ کے عنایت احمد ملہ کی حالت انتہائی نازک ہے اور وہ صورہ کے ایمر جنسی وارڈ میں موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہے۔ بیان کے مطابق رواں سال کے دوران، مظاہرین پر طاقت کا بے تحاشا استعمال کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اور جس کے دوران درجنوں بے گناہ نوجوانوں کو قتل کیا گیا، وہ کشمیریوں کی نسل کشی کا ایک منظم منصوبہ لگتا ہے۔ بیان کے مطابق کشمیریوں کی مبنی برحق آواز کو دبانے کی خاطر، حکومتی طاقت کا یہ استعمال انتہائی ظالمانہ ہے اور اس کی کوئی مثال استعماری دور میں بھی مشکل سے ہی ملتی ہے۔ ایک طرف جمہوریت اور قانون کی بالادستی کا ڈھنڈورہ پیٹا جارہا ہے مگر وادی کشمیر میں بربریت کا جو دور جاری ہے، اس نے فرعون اور نمرود جیسے ظالم اور سفاک بادشاہوں کے دور کی یاد تازہ کی ہے۔ جماعت نے بھارتی حکومت کے اس رویہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام عالم پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو نسل کشی سے محفوظ رکھنے اور انہیں اْن کا حق دلوانے کی خاطر، بھارتی حکومت پر سفارتی دبائو ڈالیں ۔تحریک حریت نے عام شہریوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر ایک طالب علم کو جاں بحق کرنے اور درجنوں کو زخمی کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے عام لوگوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے اور آئے روز محاصروں کے دوران نہتے لوگوں کو گولیوں کا نشانہ بنانا اب فوجی کارروائیوں کا ایک حصہ بن گیا ہے، جبکہ مکانات اور جائیدادیں بھی ملیا میٹ کی جاتی ہیں۔ تحریک حریت ضلع شوپیان کے ذمہ داروں نے جائے واردات کا دورہ کیا اور عمراحمد کے گھروالوں کے ساتھ تعزیت پرسی کی ۔ وفد نے مکانات کو خاکستر کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فورسز نے آگ اور خون کا جو کھیل کھیلا اس سے تحریک آزادی کو ختم نہیں کیا جاسکتا ہے، بلکہ ایسے خونین اور تباہ کُن واقعات سے عوام کے سامنے بھارت کا چہرہ بے نقاب ہوجاتا ہے۔مسلم لیگ نے کمسن طالب علم کی ہلاکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان طاقت کے نشے میں چور ہوکر جس طرح یہاں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر کر چھوٹے بچوں اور عام شہریوں کو راست فائرنگ کے ذریعے نشانہ بنا کر ابدی نیند سلاتا ہے ،اُس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہندوستان کو خون کا’’ چسکا ‘‘ لگ چکا ہے۔ مسلم لیگ کے ایک اور دھڑے کے چیئرمین مشتاق الاسلام نے کمسن طالب علم کی ہلاکت پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک جانب معصوم جوانوں کا بلاجواز قتل عام جاری ہے اور دوسری طرف بھارت نواز سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین شہری ہلاکتوں پر ٹسوے بہارہی ہیں ۔مشتاق الاسلام نے اپنے بیان میں غمزدہ خاندان سے اپنی ہمدردی اور وابستگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سات دہائیوں سے اس موت کی وادی میں لوگ آگ و آہن کاسامنا کرتے ہوئے موت کو گلے لگانے پر مجبور کئے جارہے ہیں اورہر دوسرے تیسرے دن ہمیں نوجوان لاشوں کی صورت میں موت کی سوغات مل رہی ہے اورہم سے ہمارے عزیزوں کو چھین رہے ہیں ۔ تحریک مزاحمت کے صدر ضلع شوپیان غلام نبی بٹ نے ترکہ وانگام میں 14 سالہ طالب علم کی ہلاکت پر اہل خانہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ بٹ کے ہمراہ تنظیم کے وفد نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔ دریں اثناء تنظیم کے ترجمان شبیر احمد زرگر نے تنظیم کے سربراہ بلال احمد صدیقی کی مسلسل خانہ نظر بندی کی مذمت کی ہے۔نیشنل فرنٹ نے انتہائی صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لخت جگروں کو ایک نہیں تو دوسرے بہانے صفحہ ہستی سے مٹانے کا عمل جاری ہے اور اس نسل کشی کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ ہم خوف کا شکار ہوکراپنے سیاسی حقوق بھول جائیں اور سرنڈر کریں۔نیشنل فرنٹ ترجمان نے کہا کہ یہ بات باعث تشویش ہے کہ ایک طرف دنیا کا سب سے بڑا جمہوی ملک کشمیری عوام کی نسل کشی کررہا ہے اور دوسری طرف بین الاقوامی برادری اپنے اقتصادی معاملات میں مشغول رہ کر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ مسلم کانفرنس کے ایک دھڑے کے چیئرمین شبیر احمد ڈار،لبریشن فرنٹ ( آر ) کے سرپرست اعلیٰ بیرسٹر عبدالمجید ترمبو ، ایڈوکیٹ ایوب راٹھور ،جنرل سیکریٹری وجاہت بشیر قریشی ،ڈیموکریٹک پولٹیکل مومنٹ کے جنرل سکریٹر ی خواجہ فردوس ، پیپلز لیگ کے سینئر وائس چیئر مین محمد یاسین عطائی ،ووئس آف وکٹمزکے کوارڈی نیٹر عبدالرئوف خان،پیروان ولایت سربراہ مولانا سبط محمد شبیر قمی اور ینگ مینز لیگ چیئرمین امتیاز احمد ریشی نے کمسن طالب علم کی ہلاکت کو قتل نا حق اور کشمیری نوجوانوں کی نسل کشی سے تعبیرکیاہے ۔
بشری حقوق کی بدترین پامالی:نیشنل کانفرنس
سرینگر//نیشنل کانفرنس نے کمسن کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے مسلسل ہلاکتوں کو انسانی حقوق کی بدترین پامالی قرار دیا ہے۔ پارٹی کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفی کمال نے تحقیقات کا مطالبہ کیاہے۔ انہوں نے سوگوار کنبے بالخصوص والدین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ نیشنل کانفرنس اس غم میں برابر شریک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئے روز معصوم شہریوں کی ہلاکت اب روز کا معمول بن کر رہ گیا ہے اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔ اس دوران ایم ایل سی شوکت حسین گنائی(ضلع صدر شوپیاں)، سینئر لیڈر شیخ محمد رفیع اور ضلع سکریٹری نثار احمد نثار نے بھی ہلاکت پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
نوجوان نسل غیر یقینی صورتحال سے دوچار:تاریگامی
سرینگر//عام شہریوں کی ہلاکتوں اور اسکول گاڑی پر سنگ باری جیسے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ممبراسمبلی کولگام محمد یوسف تاریگامی نے اس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی میں انسانی جانوں کے حفاظت کو یقینی بنانے کی خاطر ٹھوس اقدامات کریں۔تاریگامی نے کہا کہ آخر کب تک ہماری نوجوان نسل اس غیریقینیت کے دلدل میں گرتی چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی ضلع میں پہلے معصوم طلاب پر سنگ باری کرکے 2طالب علموں کو زخمی کردیا گیا جبکہ شام دیر گئے ایک اور معصوم طالب علم کو ہلاک کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لیتا اور اب یہ سلسلہ روز مرہ کا معمول بن چکا ہے۔ انہوںنے کہا کہ افسوس اس بات کا ہے کہ نئی دلی کی طرف سے اس غیر یقینیت کی صورتحال میں تبدیلی لانے کا کوئی منصوبہ نظر نہیں آرہا ہے جس سے خدشہ ظاہر ہورہا ہے کہ وادی میں امن و قانون کی صورتحال بہتری کے بجائے ابتر ہوسکتی ہے۔