سرینگر//علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اُترپردیش میںپاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویرلگانے کو لیکر جاری تنازعہ کے پیش نظر حکام نے علی گڈھ شہر میں دفعہ144کے تحت انٹرنیٹ خدمات کو5مئی تک بند کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔ادھر ہندومہا سبھا نے علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں علی محمد جناح کی تصویر لگانے کوبھارت کی عظیم شخصیات اور فوج کی توہین قرار دیتے ہوئے اس یونیورسٹی کو ’’منی پاکستان‘‘ بتایا ۔ اترپردیش میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اسٹوڈنٹس یونین آفس میں پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویرکو لیکر وبال جا ری ہے۔جس کے بعد جمعہ کو ضلع افسران نے چار اور پانچ مئی تک شہر میں انٹرنیٹ خدمات بند کرنے کا فرمان جاری کیا ہے۔ڈی یام چندر بھوشن نے دفعہ 144 کے تحت انٹرنیٹ خدمات کو بند کرنے کا حکم صادر کیا ہے۔حکم کے مطابق جمعہ کی دوپہر دو بجے سے سنیچر کی آدھی رات تک شہر میںموبائل انٹرنیٹ سرو س بند رہیں گی۔ساتھ ہی لوپ لائن اور لیز لائن بھی ٹھپ رہے گی۔ضلع افسران نے اے ایم یو میں موجودہ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے جھوٹی افواہ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔واضح رہے کہ ہندووادی تنظیموں کے ذریعے جناح کی تصویر کو لیکر بابا سید گیٹ پر پتلا پھونکا تھا۔جس کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبا کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی تھی۔جس کے بعد سے ہی اے ایم یو میں کشیدگی برقرار ہے۔جمعرات کو اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین آفس میں طے کیا گیا ہے کہ پانچ دنوں تک کلاس سے لیکر دیگر تعلیمی سرگرمیوں سے طلبا دور رہیں گے۔یہ فیصلہ بھی لیا گیا کہ ان کے مطالبات نہیں پورے ہوں گے تو دوسرے یونیورسڑیز کے طلبا کے ساتھ مل کر بھارت بھر میں احتجاج کریں گے۔اے ایم یو طلبا کا یہ بھی الزام ہے کہ سابق نائب صدرحامد انصاری کے تحفظ میں نئے مقرر کردہ ایس ایس پی اجے کمار ساہنی نے لا پرواہی برتی ہے۔ان کوفوری طورا ٹرانسفر کیا جانا چاہئے۔در اصل ساہنی کے چارج لیتے ہی طلبا پر لاٹھیاںبرسائی گئیں اور آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے۔جس کے بعد طلبا میں غصہ ہے۔ادھر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو لے کر ہندو مہاسبھا نے اشتعال انگیز بیان دیا ہے۔ ہندو مہاسبھا نے اسے’’ منی پاکستان ‘‘بتایا ہے۔ آل انڈیا ہندو مہاسبھا کے قومی صدر سوامی چکرپانی نے نیوز 18 سے ایک خاص بات چیت میں کہا ’’ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ہمیشہ سرخیوں میں رہتی ہے۔ اے ایم یو منی پاکستان ہے۔ اسے شدت پسندوں کا گڑھ بھی کہا جاتا ہے‘‘۔ سوامی بس یہیں نہیں رکے، انہوں نے مزید زہر افشانی کرتے ہوئے کہا ’’ یہاں شدت پسندی کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ایک بار پوری طرح سے اس کی صفائی ہونی چاہئے‘‘۔پاکستان کے قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر پر ہونے والے تنازعہ پر بولتے ہوئے سوامی چکرپانی نے کہا ’’ اے ایم یو میں جناح کی تصویر لگانا ملک کی عظیم شخصیات اور فوج کی توہین ہے۔ وہ وہاں کے(پاکستان کے) بابائے قوم ہیں۔ اس لئے اے ایم یو کی جانچ کی جانی چاہئے کہ کس کے حکم پر وہاں تصویر لگائی گئی ہے‘‘۔ان کا کہنا ہے’’ جناح کا آزادی کی لڑائی میں جو بھی تعاون رہا ہے، لیکن وہ ملک کی تقسیم اور ہندو۔ مسلمان کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ اس لئے اس ملک میں ان کی تصویر نہیں لگائی جا سکتی ہے‘‘۔اتر پردیش کی حکومت میں وزیر سوامی پرساد موریہ کے بیان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ایسا لگتا ہے کہ موریہ کا پاکستان کی ایجنسی آئی ایس آئی سے رشتہ ہے۔ تبھی وہ اپنے عہدہ کا خیال نہ رکھتے ہوئے اس طرح کے بیان دے رہے ہیں۔ ان کی جانچ کرائی جانی چاہئے‘‘۔