سرینگر//ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو اقتدار سے دستبر دار ہو نے کا مشورہ دیتے ہو ئے کانگریس کے سینئر لیڈر و سابق وزیر داخلہ پی چدم برم نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر میں پی ڈی پی اور بی جے پی حکومت کا اشتراک عوامی خواہشات کے بالکل برعکس ہے جس کے نتیجے میں ریاست کو مو جودہ تباہ کن صورتحال کا سامنا درپیش ہے ۔پی چد مبرم نے پی ڈی پی اور بی جے پی کے مخلوط اتحاد عوام کے اندر غم و غصے اور اشتعال انگیزی کی بنیادی وجہ قرار دیتے ہو ئے کہا کہ ریاست کی تباہ کن صورتحال کے پیچھے مر کزی حکومت کے آہنی ہاتھ زمہ دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ فوجی طاقت اور دھونس دبائو کی پالیسوں کی وجہ سے ریاست جموں کشمیر تباہ کن صورتحال سے دو چار ہے ۔انہوں نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو مخاطب کرتے ہو ئے کہا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ قائم کئے گئے غیر مقدس اتحاد سے فی الفور دستبر دار ہو کر اپنے مر حوم والد کے اصولوں کی آبیاری کر تے ہو ئے ریا ستی عوام کو اس کر ب ناک صورتحال سے باہر نکالے ۔انہوں نے محبوبہ مفتی کو مشورہ دیتے ہو ئے کہا کہ وہ بی جے پی کے ساتھ قائم کئے گئے اتحاد کو ترک کر کے اپنے لوگوں کے در میان جائیں ۔ سابق مر کزی وزیر نے ریاست کی مو جودہ کشیدہ صورتحال پر مزید کہا کہ اگر محبوبہ مفتی اپنے لوگوں کو پر امن ما حول فراہم کر نے کے علاوہ ان کی خوہشات کا ا حترام کرتی ہے تو انہیں اپنے لوگوں کے لئے دور اندیشی کا مظاہرہ کر کے اقتدار سے علحیدہ ہو نا چاہئے ۔انہوں نے مخلوط حکومت کو ریاست جموں کشمیر میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال کا زمہ دار ٹھہراتے ہو ئے کہا کہ یہ اتحاد لوگوں کی خواہشات کے عین بر عکس وجود میں لایا گیا جس کے خلاف لوگوں میں سخت نا راضگی پائی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں پائی جانے والی غیر یقینی صورتحال اور آئے روز ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں عوام میں سخت غم و غصہ پایا جارہا ہے لیکن اگر ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اپنے لوگوں کی خیر خواہ ہو تی تو انہیں اپنے لوگوں کے در میان ہو نا چاہئے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں یہ بھی نظر آتا کہ ریاست کی مو جودہ تباہ کن صورتحاکا شاخسانہ بھی یہی غیر مقدس اتحاد ہے ۔یاد رہے کہ سو موار کو سرینگر میں در بار کھلنے کے مو قعے پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مر کزی حکومت اور ملک کے عوام سے اپیل کرتے ہو ئے کہا تھا کہ وہ ریاست میں ہلاکتوں کو رکوانے میں کو ئی راستہ نکالے تاکہ آئے روز ہلاکتوں سے بچا جا سکے ۔