سرینگر// شوپیاںمیںخونین جھڑپ کے دوران حزب کمانڈر صدام پڈر اور انکے ساتھی اور عام شہری کے جان بحق ہونے پر مزاحمتی جماعتوں کی کال پر3روز تک ہمہ گیر ہڑتال اور کچھ علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو و ناکہ بندی کے بعدبدھ کو عام زندگی پھر پٹری پر آگئی۔اس دوران جنوبی کشمیر کے شوپیاں کے علاوہ پلوامہ اور کولگام کے بیشتر علاقوں میں ہڑتال جاری رہی۔ہلاکتوں کے خلاف کشمیر یونیورسٹی،اسلامک یونیورسٹی، سینٹرل یونیورسٹی کے علاوہ شوپیاں میں احتجاجی مظاہرے،سنگبازی اور ٹیر گیس شلنگ کے واقعات پیش آئے ،جبکہ سرینگر کے کئی علاقوں میں مزاحمتی قیادت کی کال پر سیاہ پرچم لہرائے گئے۔
زندگی بحال
بدھ کو وادی میں4روز کے بعد زندگی معمول پر آگئی۔ سرینگر شہر سمیت وادی کے تمام علاقوں میں زندگی پٹری پر لوٹ آئی اور دکانوں ، کاروباری اداروں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کے علاوہ سڑکوں پر کافی چہل پہل دیکھی گئی۔ سرینگر اور وادی کے دیگر قصبہ جات میں چوتھے روز ناکہ بندیوں کوہٹالیا گیا تھا اور کسی بھی جگہ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ کرفیو ،بندشوں اور قدغنوںکا نفاذ عمل میں نہیں لایا گیا۔ لالچوک، ریگل چوک ، گونی کھن ، ہری سنگھ ہائی سٹریٹ ، مہاراج بازار ، نوہٹہ ، ڈلگیٹ ، صورہ ،کرن نگر اور دوسرے بازاروں میں لوگوں کا زبردست رش رہا۔ سرینگر سمیت کئی قصبوںمیں جگہ جگہ پر کئی کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام لگارہا۔اس دوران اگر چہ حالات معمول پر آگئے تاہم اسلام آؓباد(اننت ناگ) کو چھوڑ کرجنوبی کشمیر کے بیشتر علاقوں میں مسلسل ہڑتال رہی جس کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔جنوبی ضلع اسلام آباد میں بھی3دنوں تک ہڑتال کے بعد عام زندگی پٹری پر آگئی،اور کاروباری ادارے،اسکول،بازار اور تجارتی مراکز بھی کھل گئے۔جبکہ سڑکوں پرٹریفک بحال ہوا۔نامہ نگار ملک عبدالاسلام کے مطابق آروانی علاقے میں ہڑتال رہی، اس علاقے میں منگل کی شام کو ایک لڑکی پیلٹ سے زخمی ہوئی تھی۔مزاحمتی کال کے بعد علاقے کے پانپور،اونتی پورہ اور ترال میں تین روز کے ہڑتال کے بعد کام کاج بحال ہوا۔شوپیاں میں بدھ کو بھی مکمل ہڑتال رہی،جس کے دوران ہر سو تنائو اور کشیدگی کا ماحول برقرار تھا۔دکانیں،کاروباری ادارے،تجارتی مرکز بند تھے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حرکت معطل رہی۔ کولگام قصبہ میں ہڑتال رہی،تاہم بعد از دوپہر کچھ دکانات کھل گئے۔نامہ نگار خالد جاوید کے مطابق قصبہ میں صبح سے چھوٹی گاڑیاں چلنی شروع ہوئی تھی۔ اس دوران کیموہ اور یاری پورہ میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے زندگی کی رفتار تھم گئی۔پلوامہ میں بھی ہڑتال رہی۔ ترال میں فورسز اور پولیس کے اضافی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا۔نامہ نگار سید اعجازکے مطابق مکمل ہڑتال کی وجہ سے معمولات کی زند گئی بری طرح متاثر رہی ہے جس کے دوران علاقے میں تما م کارباری ادارے سرکاری دفاتر بھی مکمل بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹرانسپوٹ بھی سڑکوںسے غائب رہا ہے،تاہم اس دوران کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ۔ دیگر اضلاع میں بھی بیشتر تعلیمی ادارے بند رہے۔اس دوران شمالی اور جنوبی کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی3روز سے مکمل ہڑتال کے بعد بدھ کو ایک بار پھر عا م زندگی بحال ہوئی اور ٹرانسپورٹ سرگرمیاں بھی شروع ہوئی،جبکہ بازاروں میںرونق ڈور گئی۔
احتجاج و سنگبازی
بدھ کو یونیورسٹیاں کھلنے کے ساتھ ہی احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے،جس کے دوران طلاب نے جم کر نعرہ بازی کی۔کشمیر یونیورسٹی کے طلاب شعبہ سماجیات کے سامنے جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی ۔انہوں نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جن پر مہلوک پروفیسر ڈاکٹر رفیع کی تصویر چسپاں کی گئی تھی۔اس دوران اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں بھی طلبہ نے احتجاج کیا۔نامہ نگار سید اعجاز کے مطابق طلاب حالیہ ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کر رہے تھے،جبکہ انہوں نے بدھ کو کلاسوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔احتجاجی طلبہ کشمیر میں ہلاکتوں کے سلسلے کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ادھر سینٹرل یونیورسٹی کے طالب علموں نے بھی صدائے احتجاج بلند کی۔عینی شاہدین کے مطابق سینٹرل یونیورسٹی کے نوگام کیمپس میں بدھ کو سینکڑوں طلاب جمع ہوئے،اور احتجاج کیا۔احتجاجی طلاب نے ہاتھوں میں بینئر اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر’’کشمیر میں قتل عام بند کرئو،ہلاکتوں کا سلسلہ بند کرئو‘‘ کے بعرے درج تھے۔احتجاجی طلاب میں طالبات بھی شامل تھی۔ نامہ نگار شاہد ٹاک کے مطابق شوپیاں کے بنہ بازار میں فورسز اور نوجوان کے درمیان جھڑپیں ہوئی،جبکہ فورسز اور پولیس نے ٹیر گیس کے گولے داغے۔ نامہ نگار نے عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ضلع کے ممندر میں بھی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں،جبکہ فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق مہلوک سجاد کے چہارم کے سلسلے میں مرکزی خانقاہ سے بعد نماز ظہرایک پُر امن جلوس بر آمد ہوا جس دوران اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کئے گئے ،جلوس مزار شہدا پہنچا جہاں جلوس میں شامل لوگوں نے شہدا کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اداکی ۔بعد میں جلوس واپس مہلوک سجاد احمد کے گھر پہنچ کر پُر امن طور اختتام کو پہنچا ،اس بیچ مہلوک سجاد کے گھر تعزیت پُرسی کر نے والے افراد جن میںعلیحدگی پسند لیڈران و مذہبی رہنما بھی شامل تھے کا تانتا بندھا رہا اور مرحوم کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔قصبہ میں مساجدمیں آزادی کے ترانے بھی گونجتے ر ہے۔
سیاہ پرچم نمودار
مزاحمتی جماعتوں نے ہلاکتوں کے خلاف سیاہ پرچم لہرنے کی کال دی تھی،جس کے پیش نظر کئی علاقوں میں بدھ کو سیاہ پرچم نظر آئے۔عینی شاہدین کے مطابق شہر کے امیراکدل پل کے علاوہ تجارتی مراکز اور گاڑیوں پر سیاہ پرچم آویزاں رکھے گئے تھے۔اس دوران شہرخاص میں جامع مسجد سرینگر کے مرکزی گیٹ پر بھی بدھ کو سیاہ پرچم نظر آئے۔
انٹرنیٹ و ریل سروس بحال
وادی کشمیر میں تین دنوں تک معطل رہنے والی ریل خدمات بدھ کی صبح بحال کردی گئیں۔ ریل خدمات کے علاوہ وسطی کشمیر کے اضلاع میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات بحال کی گئی ہیں، تاہم جنوبی کشمیر کے بیشتر حصوں میں یہ خدمات بدستور منقطع رکھی گئی ہیں۔ واضح رہے کہ وادی میں 8 جنگجوؤں اور 7 عام نوجوانوں کی حالیہ ہلاکتوں کے خلاف اتوار سے منگل تک مسلسل تین دنوں تک ہڑتال کی گئی۔