سرینگر//حق خود ارادیت کو مسئلہ کشمیر کا واحد حل بتاتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی سربراہی میں منعقدہ کل جماعتی میٹنگ میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مین اسٹریم کی سبھی پارٹیوں کو تب تک انتخابات سے دور رہنا چاہیئے کہ جب تک نہ نئی دلی کشمیر کو متنازعہ مانتے ہوئے متعلقین کو سنجیدہ مذاکرات کی پیشکش کرے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کشمیری انتظامی امورات کیلئے نہیں بلکہ حق خود ارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں، لہٰذا اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ ریاست میں کونسی جماعت اقتدار میں رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ’ ایسے میں کہ جب عوام نئی دلی کی بات کرنے والے ہر سیاستدان کو غدار تصور کرتے ہوں، مین اسٹریم کی جماعتیںخود کو مین اسٹریم کہلانے کا حق کھو دیتی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ سیلف رول اور اٹانومی کے جیسی باتیں پہلے ہی زائد المعیاد ہوچکی ہیں اور یہ بات سمجھی اور قبول کی جانی چاہیئے کہ کشمیریوں نے آئین ہند کے تحت مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے قربانیاں نہیں دی ہیں ۔تاہم انہوں نے نئی دلی کو رائے شماری پر آمادہ ہونے کی نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ ’’رائے شماری ہو تو کیا پتہ کشمیری ہندوستان کا انتخاب کریں یا پاکستان کا‘‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یا تو آگے آکر نئی دلی کو یہ بات باور کرانی چاہیئے کہ کشمیر اسکا کوئی اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر منظور کیا جاچکا تنازعہ ہے یا پھر انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا ’’محبوبہ جی رائے شماری کی بات کریں تو ہم سبھی انکی حمایت کرنے کو تیار ہیں‘‘۔نئی دلی پر کشمیر میں بنیاد پرستی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے کا الزام لگاتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کشمیریوں کو فرقہ واریت کے خانوں میں بانٹنے کیلئے رقومات خرچ کی جارہی ہیں۔جنگجوؤں کے خلاف جاری آپریشن کو فوری طور بند کردئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جنگجوؤں کو دہشت گرد کہلانے سے معصوموں کے قتال کو جوازیت نہیں بخشی جا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نئی دلی کو فوری طور کشمیر میں جاری آپریشن کو بند کرکے مزید قتل و غارتگری کو روک دینا چاہیئے اور کشمیریوں کو مشتعل کرنے کی کوششیں بند کردینی چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار نے حال ہی مزاحمتی قیادت کو آزاد کرنے کے بلند بانگ دعویٰ کئے جو مگر سفید جھوٹ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ مشترکہ مزاحمتی قیادت کیلئے واقعتاََ کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات سننا کسی کو پسند ہو یا نہیں لیکن کشمیر میں در اصل وہ لوگ مین اسٹریم کہلانے کا حق رکھتے ہیں کہ جنہیں ہم علیٰحدگی پسند کہہ کر پکارتے ہیںکیونکہ وہ جذبات اور قربانیوں کے ترجمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکار کو اپنی بے ہودہ پالیسی میں تبدیلی لاتے ہوئے مزاحمتی قیادت کو سیاسی سرگرمیاں کرنے کی آزادی دینی چاہیئے اور مسرت عالم بٹ جیسے لیڈروں کو رہا کردیا جانا چاہیئے۔انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کل جماعتی وفد کو وزیر اعظم اور مرکز میں حزب اختلاف کے لیڈروں سے ملنا چاہیئے اور انہیں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اقدامات کرنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔