سرینگر//ریاستی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے سپیکر کے انتخاب کو موخر کرنے کے مطالبے اور اسمبلی کاروائی آدھ گھنٹے تک ملتوی کرنے کے بعد سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کو زبانی ووٹوں سے اسمبلی اسپیکرمنتخب کیا گیا۔انتخابات کے بعد ڈاکٹر سنگھ کو وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ، پارلیمانی امو رکے وزیر بشارت بخاری ، شہری ترقیات کے وزیر ست پال شرما، اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر نذیر احمد گریزی ، ارکان قانون ساز یہ میاں الطاف احمد ، ایم وائی تاریگامی اور انجینئر عبدالرشید نے سپیکر کی نشست تک پہنچایا۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے ایوان کی کارروائی کو احسن طریقے پر انجام دینے ممبران کا تعاون طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف ریاست جموںوکشمیر میں کثرت پائی جاتی ہے وہیں اس ریاست کو چیلنجوںکا بھی سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ایوان کا کلیدی رول بنتا ہے ۔انہوں نے یقین دلایا کہ وہ ارکان قانون سازیہ کی توقعات پر کھر ا اترنے کی کوشش کریں گے۔ڈاکٹر نرمل سنگھ نے سابق سپیکر کویندر گپتا کے سپیکر کی حیثیت سے رول کی تعریف کی۔اسمبلی کا سپیکر منتخب ہونے پر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ڈاکٹر نرمل سنگھ کو مبارک باد دی۔دریں اثنا اس موقعہ پر ست پال شرمانے نائب وزیر اعلیٰ کے طور ڈاکٹر سنگھ کے رول کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ سپیکر کا رول بھی پوری ذمہ داری سے نبھائیں گے ۔نائب سپیکر نذیر گریزی نے نئے سپیکر کو نیک خواہشات پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ اسمبلی کے نمائندوں ک توقعات پر کھرا اتریں گے اور اسمبلی کے امور احسن ڈھنگ سے چلائیں گے ۔ ریاستی کابینہ اور وزارت میں30اپریل کو توسیع اور پھیر بدل کے دوران سپیکر اسمبلی کیوندر گپتا کو نائب وزیر اعلیٰ کا قلمدان سونپا گیاتھا،جس سے سپیکر کی کرسی خالی ہوئی۔7اپریل کو سرینگر میں دربار سجنے کے ساتھ ہی سپیکر کی خالی نشست کو پر کرنے کیلئے نوٹیفکیشن جاری کی گئی،جس میں10مئی کو سپیکر کا انتخاب کرنے کا فیصلہ لیا گیا۔جمعرات کو ریاستی اسمبلی میں2 بجے اسمبلی ایوان ارکان سے بھر گیا،اور نئے سپیکر کو منتخب کرنے کی کاروائی شروع ہوئی،تاہم ایک گھنٹے تک جاری رہنے والا اسمبلی اجلاس آدھے گھنٹے تک ملتوی کیا گیا۔اس موقعہ پر نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر محمد شفیع اوڑی نے مشورہ دیا کہ ضوابط کے نفاد اور نظام میں مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کو موخر کیا جائے،اور ماضی میں بھی ایسا ہوا ہے،تاہم اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے اسمبلی اجلاس کو موخر کرنے کے حق میں دلائل پیش کرنے کے باوجود پارلیمانی قانون وامور کے وزیر بشارت بخاری نے سپیکر کو منتخب کرنے کی تحریک پیش کی،جس کے فو ری بعد محمد شفیع اوڑی ایوان سے باہر چلے گئے۔ اپوزیشن جماعتوں نے عثمان مجید کا نام سپیکر کی کرسی کیلئے پیش کیا،تاہم زبانی ووٹوں سے مخلوط سرکار کے امیدوار اور سابق نائب وزیر اعلیٰ ڈاکٹر نرمل سنگھ کو سپیکر اسمبلی منتخب کیا گیا۔اس موقعہ پر نیشنل کانفرنس کے سنیئر لیڈر میاں الطاف احمد نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ اجلاس کو بڑھا دیا جائے،تاکہ عوامی مسائل کو اجاگر کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ دوسرا سال ہے ،جب سرینگر میں اسمبلی اجلاس طلب نہیں کیا گیا۔اس سے قبل ایک گھنٹے تک جاری رہنے والا اسمبلی کا اجلاس ادھے گھنٹے تک اس وقت معطل کیا گیا،جب حزب اختلاف کی جماعتوں نے ارکان اسمبلی کو مطلع کرنے کے عمل پر سوالات کھڑے کئے۔ ممبران اسمبلی نے کہا کہ انہیں اجلاس میں شرکت کرنے کیلئے معقول وقت نہیں دیا گیا۔ اگر چہ حکمران جماعت کو اس بات کی توقع تھی کہ متفقہ رائے سے سپیکر اسمبلی کو منتخب کیا جائے گا،تاہم اپوزیشن نے بتایا کہ انہیں بھی امیدوار کھڑا کرنا تھا،جس کیلئے وہ چاہتے کہ تمام ارکان ایوان میں حاضر رہیں۔ محمد شفیع اوڑی نے بتایا کہ سرکار نے ممبران کو سرینگر پہنچنے کیلئے صرف ایک دن دیا،جو صحیح طریقہ کار نہیں ہے،اور بقول انکے اسی لئے لداخ اور دیگر خطوں سے بشمول کانگریس کے نوان ریگزن جورا،الطاف احمد کلو،جاوید احمد رانا،اور دیگر ممبران اسمبلی سرینگر پہنچ نہیں سکے۔انہوں نے کہا اگرچہ پی ڈی پی اور بی جے پی کے تمام ممبران کورم میں ہے،تاہم اپوزیشن خیمے سے وابستہ ممبران سرینگر پہنچ نہ پائے،کیونکہ انہیں معقول وقت نہیں دیا گیا۔ محمد شفیع و اوڑی نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ بھی سرینگر سے باہر تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کو پیشگی میں ہی اطلاع دینی چاہئے تھی،تاہم انہیں سب سے آخر میں پتہ چلا۔انہوں نے کہا کہ ریاستی گورنر نے صرف ایک روز قبل ہی اسمبلی طلب کی۔اس موقعہ پر ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے بتایا کی ضوابط و قواعد کے ساتھ کچھ چھیڑ چھاڑ ہوئی،کیونکہ بیشتر ارکان اسمبلی کو میڈیا کی توسط سے مطلع کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ممبران کو انٹرنیٹ کے ذریعے دعوت نامے ارسال کئے گئے،تاہم ریاست کے ہر حصے میں یہ سہولیات میسر نہیں تھیں۔ ایوان اسمبلی میں ممبران کی طرف سے شور وغل جاری ہی تھا کہ ڈپٹی سپیکر نذیر احمد گریزی نے مداخلت کرتے ہوئے ادھ گھنٹے تک اسمبلی کی کاروائی ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔انہوں نے کہا میں نہیں چاہتا کہ ایوان اس معاملے پر تقسیم ہو۔انہوں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی بتایا کہ اسمبلی سیکریٹریٹ نے ممبران کو ٹیلی گرام ارسال کیں،اور یہاں تک کہ انہیں فون پر بھی مطلع کیا گیا تھا۔انہوں نے موجودہ دور کو انٹرنیٹ کا دور قرار دیا۔ گریزی نے کہا کہ ایوان اسمبلی میں روایت چلی آرہی ہے کہ متفقہ رائے کے ذریعے سپیکر کو منتخب کیا جاتا ہے۔اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ روز کل جماعتی اجلاس کے دوران3دنوں تک کیلئے ایک گھنٹے پر محیط خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا،تاکہ ریاست کی موجودہ مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے،تاہم سرکار نے اس مطالبے کو مسترد کیا۔