سرینگر//دہلی میں 4خواتین سمیت ایک کشمیری گروپ کو زد کو کیا گیا ہے،جس کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کی ہے۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے وزیر داخلہ سے اس معاملے میں تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔پولیس نے جنوبی دہلی کی سن لائٹ کالونی میں کشمیری گروپ پر ایک ہجوم کے حملے سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا ہے۔شکار ہوئے کشمیری لوگ،جن میں4خواتین بھی شامل ہیں، جمعرات کی شام کومبینہ طور پر30سے40افراد کے گھیرے میں آئے۔اس سلسلے میں ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آگیا ہے۔اور سماجی رابطہ گاہوں پر خوب عام ہوا ہے۔ویڈیو میں ایک خاتون مدد کیلئے چلا رہی ہے،جبکہ ایک مشتعل ہجوم اس کو بے دردی سے لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنا رہا ہے۔متاثرہ لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس لئے تشدد کا شکار بنایا گیا کیونکہ وہ کشمیری ہیں ۔زخمی ہونے والے ایک فرد کا کہنا ہے ’’ میری بہن کے ساتھ ناشائستہ سلوک کیا گیا،اور اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،میرے بائیں ہاتھ کو زخمی کیا گیا،جبکہ میرے ایک اور مہمان پر بھی حملہ کیا گیا۔یہ ایک منصوبہ بند حملہ تھا،اور ملزم ہاکیوں سے لیس تھے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ انہیں زد کوب کیا گیا،اور حملہ آوار نعرے لگا رہے تھے’’کشمیری دہشت گردو ںکو واپس بھیج دو‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل بھی کئی بار ان پر حملہ کیا گیا۔اور وہ علاقے میں سخت خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔اس معاملے میں معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے کیس درج کر کے تحقیقات شروع کی ہے۔ اس دوران سابق وزیر اعلیٰ نے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کو دہلی میں پیش آئے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔عمر عبداللہ نے وزیر داخلہ پر زور دیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کشمیریوں کی مبینہ مارپیٹ واقعے کی فوری طور پر تحقیقات کی جائے۔عمر عبداللہ نے ٹویٹر پر تحریر کیا’’ بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ،مہر بانی کر کے،اس(واقعے) کی تحقیقات فوری طور پر کریں،اور ملوثین کو گرفتار کیا جائے‘‘۔ نیشنل کانفرنس کے کار گزار صدر نے کہا کہ کشمیریوں پر تنہائی محسوس کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے،جبکہ سوالیہ انداز میں کہا کوئی ان سے کیا توقع کرسکتا ہے،جب وہ دیگر کشمیریوں سے بیرون وادی اس طرح کا برتائو دیکھتے ہیں۔