گاندربل//حالیہ شوپیان تصادم میں جان بحق ہوئے کشمیر یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیع کی نماز جنازہ پڑھانے والے جماعت اسلامی کے لیڈر کو سیفٹی ایکٹ کے تحت کوٹ بلوال سنٹرل جیل منتقل کردیا ہے ۔اس دوران اننت ناگ میں جماعت اور تحریک حریت سے وابستہ تین افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق کشمیر یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد رفیع بٹ ،جو شوپیان میں پیش آئے حالیہ مسلح تصادم کے دوران جان بحق ہوئے تھے ،کے نماز جنازہ کی پیشوائی کرنے والے جماعت اسلامی سرینگر کے ضلع صدر بشیر احمد لون ولد مرحوم عبدالصمد ساکن سعید پورہ ہارون سرینگر ۔پر سیفٹی ایکٹ زیر آرڑر زیر نمبر 02/DMG_PSA_2018 تاریخ 11/05/2018 عاید کیا گیا ہے اورانہیںاسی قانون کے تحت کوٹ بلوال سنٹرل جیل جموں منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران تحریک حریت (گ)سے وابستہ محمد رفیق شاہ ولد محمد یاسین ساکن شہامہ آلسٹینگ گاندربل پر زیر آرڑر نمبر 01_DMG_PSA_2018 بتاریخ 11/05/2018کے تحت پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کرکے انہیں بھی سنٹرل جیل کورٹ بلوال جموں منتقل کردیا گیا۔بشیر احمد لون کے فرزند نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ "میرے والد نے اسسٹنٹ پروفیسر مرحوم محمد رفیع بٹ کی نماز جنازہ پڑھائی تھی جس بنا پر ان پر پبلک سیفٹی ایکٹ لاگو کیا گیاجو سراسر زیادتی اور ظلم ہے۔اس دوران اننت ناگ میں پولیس نے جماعت اسلامی کے تحصیل صدر کو بیٹے سمیت گرفتار کیا ہے ۔زرائع کے مطابق پولیس نے جماعت اسلامی کے سرگرم رکن گلزار احمد بٹ کو بیٹے عاقب گلزار کے ہمراہ گرفتار کیا ہے ۔گلزار احمد بٹ جماعت اسلامی کے تحصیل صدر اننت ناگ ہے اور انکا آبائی گھر اُرن ہال اننت ناگ ہے تاہم وہ آجکل اننت ناگ ٹاون میں رہائش پزیر ہے ۔باپ بیٹے کی گرفتاری پر اہل خانہ میں تشویش پائی جارہی ہے اور اُنہوں نے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔