کپوارہ// عوامی اتحاد پارٹی کے سر براہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے کہاہے کہ ہندوستانی خفیہ ایجنسی راء کے سابق سربراہ اے ایس دُلت اور پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کی جانب سے مشترکہ طور لکھی گئی کتاب نے کئی سوال کھڑا کئے ہیں اور کئی سوالوں کا جواب بھی دیا ہے۔ انجینئر رشید نے کہا ’’حیرانگی کی بات ہے کہ دونوں خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اب وہ سب خود ہی اُگل رہے ہیں کہ جو انہوں نے اپنے اپنے دور میں خفیہ اور ظاہر آپریشنوں کے ذریعہ کیا ہے۔انہو ں نے مزید کہا کہ اب سب یہ جانتے ہیں کہ کشمیری عوام نہ صرف تنازعہ کشمیر کے بدترین شکار ہیں بلکہ دونوں ممالک کی ان طاقتور ایجنسیوں کے بیچ جاری جنگ کے بھی کہ جنکی دُلت اور درانی کبھی سربراہی کرتے رہے تھے۔انہو ں نے کہا کہ اب یہ بات کھل کر سامنے آ ئی ہے کہ یہ لوگ ایک دوسرے سے یارانہ بھی رکھتے ہیں اور اب مشترکہ طور کتابیں بھی لکھ سکتے ہیں جبکہ انہی کے پروردہ کشمیر میں کسی کو تحرک دشمن تو کسی کو اقومی دشمن قرار دیکر مصیبت میں ڈالتے ہیں‘‘۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ کشمیری عوام مذاکرات،مسئلہ کشمیر کے پر امن حل اور ایک دوسرے کی رائے کا احترام کرنے کی ضرورت کو بخوبی سمجھتے ہوئے ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے خلاف نہیں ہیں لیکن وہ یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ سیاستدان،آرمی جنرل،خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان اور اس طرح کے دیگر لوگ فقط ریٹائر ہونے کے بعد ہی کیوں امن اور تنازعے کے حل کی باتیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا’’کیا من موہن سنگھ،یشونت سنہااور فاروق عبداللہ جیسے لوگ اس سوال کا جواب دینے کی ہمت کرینگے کہ انہیں تب امن اور مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت کا ادراک کیوں نہ ہوا کہ جب وہ دُلت جیسے لوگوں کی ہی مدد سے کشمیریوں کی خواہشات اور جذبات کو روندتے جارہے تھے‘‘۔انجینئر رشید نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے ٹریک ٹو ڈپلومیسی بھی اس ایک طبقہ کے لئے ایک صنعت بن چکی ہے کہ جو مسئلہ کشمیر کے حل میں دلچسپی نہیں رکھتا ہے بلکہ یہاں جوں کی توں حالت برقرار رکھنے میں اپنا مفاد دیکھتا ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیریوں کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ اگر اسد درانی اور اے ایس دلت مشترکہ طور کتاب لکھ کر فخر سے یہ بتاسکتے ہیں کہ انہوں نے کس طرح وقت وقت پر ایک دوسرے کو مات دینے کیلئے کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ہے تو پھر یہ بات عیاں ہے کہ دوستوں اور دشمنوں کے اپنے اپنے ایجنڈا ہیں اورمسئلہ کشمیر و کشمیریوں کی حیثیت ثانوی ہے۔