سرینگر //وادی کے سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کے تئیں حکومت کے نرم لہجے کا خمیازہ مریضوں کو بھگتناپڑرہا ہے۔ بدھ کو ایک مرتبہ پھر سے اپنے مطالبات کو لیکر سرکاری اسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں نے دو گھنٹوں کی علامتی ہڑتال کرکے مریضوں کو کافی دیر تک علاج و معالجہ کیلئے انتظار کرایا ۔ تاہم جی ایم سی سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں میں ہڑتال کا اثر جزوی رہا ۔ وادی کے شمال و جنوب میں قائم سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر سے مریضوں کو گو ناگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر کی جانب سے اپنے مطالبات کو لیکر دو گھنٹوں کی علامتی ہڑتال سے تمام سرکاری اسپتال میں ڈاکٹروں نے دو گھنٹوں کی علامتی ہڑتال میں حصہ لیکر طبی نظام کو منجمد کردیا ۔ محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا ’’ جن غریب لوگوں کے پیسہ پر یہ لوگ ڈاکٹر بنتے ہیں ، ان ہی غریب مریضوں کو ڈھال بناکر حکومت کو اپنی مانگین منوانے کیلئے مجبور کررہے ہیں‘‘۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ڈاکٹروں کو اپنے ایک لاکھ کی تنخواہ کم دکھائی دیتی ہے اور غریب مریضوں کے پانچ ہزار روپے زیادہ دکھائی دیتے ہیں۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اسپتالوں اور سب ضلع اسپتالوں میں بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔