سرینگر//حریت (ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے کہاہے کہ ایک طرف یہاں کے عوام کیخلاف مار دھاڑ، قتل و غارتگری کا سلسلہ جاری ہے اور دوسری طرف ہمارے بے شمار کشمیری سیاسی قیدی کشمیر اور بھارت کے مختلف ریاستوں کی جیلوں میں اذیت ناک زندگی گزار رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو اعداد و شمار ہے ان کے مطابق تقریباً پچیس ایسے سیاسی قیدی ہیں جن میں ڈاکٹر محمد قاسم سنٹرل جیل سرینگر25سال ، جاوید احمد خان تہاڑ جیل21 سال، غلام قادر بٹ سنٹرل جیل21 سال، مرزا ناصر حسین تہاڑ جیل21سال، محمود ٹوپی والا تہاڑ جیل 21سال، علی محمد بٹ تہاڑ جیل21سال، لطیف احمد وازہ تہاڑ جیل 21سال، عبدالغنی گونی تہاڑ جیل21سال، غلام محمد بٹ سینٹرل جیل16سال، برکت علی خان جموںسینٹرل جیل15 سال، محمد اقبال خان جموں سینٹرل جیل15سال، محمد صدیق گجر جموں سینٹرل جیل15سال، سائیں محمد گجر جموں سینٹرل جیل15سال، مہندیاں گجر جموں سینٹرل جیل15سال، عبدالوحید نائک جموں سینٹرل جیل15۱ سال، فیرز احمد بٹ سرینگر سینٹرل جیل15سال، پرویز احمد میر سرینگر سینٹرل جیل15سال، شیخ عمران سینٹرل جیل سرینگر13سال، ڈاکٹر محمد شفیع خان سینٹرل جیل12سال، محمد اسلم ممبئی سینٹرل جیل12سال، عبدالحمید تیلی ممبئی سینٹرل جیل12سال، بلال احمد کوٹہ بنگلور سینٹرل جیل11سال،محمد عباس وانی سینٹرل جیل سرینگر 11سال، مقصود احمد بٹ سینٹرل جیل سرینگر11 سال، فاروق احمد شیخ سینٹرل جیل سرینگر10سال شامل ہیں اور ان لوگوں پر باربار بدنام زمانہ قوانین کا اطلاق کرکے ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دیا جارہا ہے ، اس کے علاوہ ہمارے جو قائدین تہاڑ جیل میں چھوٹی چھوٹی سیلوں میں مقید رکھے گئے ہیں وہاں ان کو اذیت ناک طریقے سے پیشہ ور مجرموں کے ساتھ رکھا جا رہا ہے اور اس طرح ان کی زندگیوں سے جان بوجھ کر کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ان قیدیوں میں شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہدالاسلام،ا لطاف احمد شاہ ، ایاز اکبر،معراج الدین کلوال، پیر سیف اللہ ، غلام محمد بٹ، ظہور احمد وٹالی ، شاہد یوسف ، فاروق احمد ڈارشامل ہیں جبکہ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، مسرت عالم بٹ، اور دیگر متعدد قیدی جو مختلف جیل خانوں میں اذیت ناک صعوبتیں برداشت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان قیدیوں کے عزم اور حوصلے کو سلام پیش کرتے ہیں اور ہم ان لوگوںکو بھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے اپنی زندگیاں اس تحریک کیلئے قربان کیں اور ان لوگوں کو بھی نہیں بھولیں گے جنہوں نے اپنی اٹھتی جوانیاں اس تحریک کی نذر کی۔ میرواعظ نے کہا کہ ایک طرف حکومت مذاکرات اور مسئلہ کو حل کرنے کی بات کررہی ہے اور دوسری طرف یہاں کے عوام کیخلاف ظلم اور جبر سے عبارت کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت یہاں کے حالات کو سنجیدگی کے ساتھ سدھار نے کے حق میں ہیں تو انہیں ایسے اقدامات اٹھانے چاہئیں جن سے حالات میں بہتری پیدا ہو سکے اور اسکے لئے ضروری ہے کہ جیلوں میں بند قیدیوں کو غیر مشروط رہا کیا جائے ، کالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے ، کشمیر سے فوجی انخلاء عمل میں لایا جائے اور وادی کے طول و عرض میں قائم بنکروں، Barracade اور واچ ٹاوروں کو ہٹایا جائے۔جناب میرواعظ نے اعلان کیا کہ جمعتہ الوداع کو پورے جموںوکشمیر میں حسب سا بق اس سال بھی یوم قدس اور یوم کشمیر کے طور پر منایا جائیگااور اس سلسلے میں متحدہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے باضابطہ پروگرام عوام کے سامنے رکھا جائیگا۔