دنیاہے اب بھی وادیٔ کشپ کی دیوانی
جھیلوں کا چلن ہے وہاں جہلمؔ کی روانی
لیکن فضائے وقت کا بدلا مزاج ہے ‘
چلتی نہیں ہے اب کے واںکچھ باد ِسُہانی
نالاں ہیں وہاں اور پیر ہے دلگیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
ہر چند تُجھے آپ ہے قُدرت نے سنوارا
بخشا ہے اِس پہ کوہِ سُلماں کا منارا
غلطاں ہیں تیری کوکھ میں جھیلوں کے مناظر
دستِ یزل نے تُجھ کو ہے شیشے میں اُتارا
بدلی ہے تیری آج یہ تصویر و تقدیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
اب کے کوئی سیاح بھی کشمیر نہ آیا
دیکھا جو اُس نے ڈل میں ہے آسیب کا سایہ
کِشتِ کشپ کا بس یہی ماحول دیکھ کر
محفوظ اپنے آپ کو اُس نے نہیں پایا
بیٹھا ہے لبِ ڈل پہ اب ملاحِ نالہ گیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
امن و امان کا یہاں بکھرا ہے شیرازہ
ہوتا ہے صبح و شام کوئی واقعہ تازہ
یہ بد دُعا ہےکہ یا کہ سیاست کا نتیجہ
اٹھتا ہے یہاں روز جنازے پہ جنازہ
دلدوز و دلفگار یہ دلریز ہے تصویر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
مرتے ہیں یہاں رات دِن مائوں کے دلارے
معاون و مددگار جووالد کے سہارے
ہونی تھی جن کے دم سے ہی بہنوں کی شادیاں
کاندھوں سے بار باپ کا اب کون اتارے
ہے کارِ جہاں گیر یا ہے شو مئی تقدیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
تیری فضائے امن تھی دنیا میں مثالی
ہر پیر و جواں تھا تیرا عالم میں جلالی
آتا تھا تیرے در پہ جب بھی کوئی سوالی
جاتا تھا کبھی وہ تیرے گھر سے نہیں خالی
عالم میں منفرد تیرنے پیرانِ دستگیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
عشاقِؔؔ دلحزیں اب ماتم نہ منائو
جائو میاں کشمیر تم اک بار تو جائو
آذرؔ بھی ملے گا وہاں اشرفؔ بھی ملے گا
کچھ اُن کی سُنو اور کُچھ اپنی بھی سنائو
مل بیٹھ کر باہم کرو کُچھ امن کی تدبیر
اے وادیٔ کشمیر اے وادیٔ کشمیر
صدر انجُمن ترقٔی اُردو (ہند) شاخ کِشتواڑ
رابطہ ـ: 9697524469