نئی دہلی//کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کے دور میں ہزاروں کروڑ روپے کے بینک گھوٹالے ہو چکے ہیں اور عوام کی گاڑھی کمائی کی لوٹ مچی ہوئي ہے ، اس لئے حکومت کو جواب دینا چاہئے کہ اس کے لئے بینکاری پالیسی ذمہ دار ہے یا ملی بھگت سے یہ گھوٹالے کئے جا رہے ہیں۔ کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے یہاں پارٹی کی معمول کی پریس بریفنگ میں کہا کہ میڈیا کی خبروں کے مطابق تازہ معاملہ پرائیویٹ شعبے کے سب سے بڑے آئی سی آئي سی آئی بینک کی چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) چندا کوچر کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا سامنے آیا ہے ۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بینک کو کروڑوں روپے کا چونا لگایا ہے اور اس کے شوہر کی فرم کو 325 کروڑ روپے کا قرض دیا ہے ، جبکہ ان کے شوہر کی کمپنی پہلے ہی قرض نہیں لوٹانے والی کمپنیوں کی فہرست میں شامل تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس بے ضابطگی کا انکشاف سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ (سیبی) کی طرف سے بھیجے نوٹس کے بعد ہوا ہے ۔ سیبی نے بینک کی سی ای او پر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے ۔ انہوں نے سیبی پر بھی سوال اٹھایا کہ جب یہ معاملہ کافی پہلے اس کے نوٹس میں آ گیا تھا تو اس نے کس کے دباؤ میں نوٹس دینے میں دیر کی؟۔ پون کھیڑا نے کہا کہ آئی سی آئی سی آئی بینک کی سی ای او سے پہلے بھی ویڈیوکان کے معاملے میں سرخیوں میں رہی ہیں۔ کیا حکومت پرائیویٹ سیکٹر کے بینکوں سے پوچھے گی کہ ان کے سی ای او نے اپنے کتنے نزدیکی رشتہ داروں کو بینک سے رقم کی ادائیگی کرائی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کے تمام بینکو ں کو یہ انکشاف کرنا چاہیئے اور حکومت کو اس بارے میں ان سے پوچھنا چاہیے ۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت میں مسلسل بینک گھوٹالے ہو رہے ہیں۔ خود ریزرو بینک نے تسلیم کیا ہے کہ 23،000 بینک گھوٹالوں میں ایک لاکھ کروڑ روپے غائب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بارے میں حقیقت سامنے آئے اس کے لئے مودی حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے ۔ترجمان نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران بینکوں میں کارآمد اثاثے یعنی این پی اے 230 فیصد بڑھے ہیں۔ حکومت نے بھی تسلیم کیا ہے کہ بینکوں میں 5.8 لاکھ کروڑ روپے کا این پی اے ہے ۔ چار سال کی مدت مکمل ہونے پر اعداد و شمار کا کھیل دکھا کر جشن منانے والی حکومت کو ملک کے عوام کو بتانا چاہیے کہ بینک گھوٹالے کس وجہ سے اور کس کی شہ پر ہو رہے ہیں۔یو این آئی