سرینگر// حریت (گ)کی مجلس شوریٰ ایک اہم اجلاس زیرِ صدارت سیکریٹری جنرل غلام نبی سمجھی حریت صدر دفتر پر منعقد ہوا، جس میں ارکان شوریٰ فیروز احمد خان، حکیم عبدالرشید، محمد سلیم زرگر، محمد یوسف نقاش، مولوی بشیر عرفانی، محمد یٰسین عطائی، ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی، غلام محمد ناگو، سید محمد شفیع، زمرودہ حبیب، گلشن عباس، محمد اقبال شاہین، یاسمین راجہ، پیر عبدالرشید، امتیاز احمد شاہ اور سید یعصوف قمی نے شرکت کی۔ اجلاس میں حریت کانفرنس کے انتظامی امورات کے علاوہ ریاست کی تازہ ترین سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ بھارت ریاست جموں کشمیر میں اپنی افواج اور انتظامیہ کے ہاتھوں قتل وغارت، لوٹ مار اور پکڑ دھکڑ کا بازار گرم کئے جانے کے نتیجے میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے سیز فائر اور مذاکرات کی ڈفلی بجارہا ہے، جبکہ زمینی صورتحال آئے روز بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ اجلاس میں انتظامیہ کے ہاتھوں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ماضی اس طرح کی فریب کاریوں سے پُر ہے کہ جب بھی انہیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے عالمی دباؤ کے ساتھ سابقہ پڑجاتا ہے تو جلد ہی بھارت کی تھیلی سے مذاکرات کی ڈفلی باہر آکر بجنا شروع ہوجاتی ہے۔ اجلاس میں حریت کانفرنس کو مزید فعال بنانے اور رابطہ عامہ کو استوار بنانے کے لیے عنقریب ایک جامع لائحہ عمل وضع کیا جائے گا۔ حریت سیکریٹری جنرل نے حریت پسند عوام بالخصوص مخیر حضرات سے دردمندانہ اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عطیات، صدقات اور زکوٰۃ حریت کے نامزد حضرات کے پاس باخذ رسید جمع کریں تاکہ مستحقین کی امداد کی جاسکے