نئی دہلی//بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) نے اروند کیجریوال کی قیادت میں راج نواس دفتر میں دھرنے کو زورزبردستی، ڈرانے ، دھمکانے کی سیاست اور آئین اور جمہوری نظام پر سخت حملہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلی کے دفتر پر بدھ کو دھرنا شروع کردیا۔دہلی اسمبلی میں اپوزیشن کے لیڈر وجیندر گپتا ، رکن پارلیمان پرویش کمار، رکن اسمبلی منجندر سنگھ سرسا، جگدیش پردھان اور کیجریوال حکومت کے سابق وزیر کپل مشرا دھرنے میں شامل ہیں۔مسٹر گپتانے دہلی حکومت میں کام کرنے والے انڈین ایڈمنسٹریٹیو سروس (آئی اے ایس) کے حکام کے 'ہڑتال' پر ہونے کے مسٹر کیجریوال کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ اگر دہلی میں حکام کام نہیں کررہے ہیں تو بجٹ کیسے پیش ہوا۔ دہلی اسمبلی میں پوچھے گئے سوالات کے جواب کیسے دے ئے جاتے رہے ۔اپوزیشن کے لیڈر نے کہاکہ مسٹر کیجریوال کو دہلی کے عوام کے مسائل سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ۔ دہلی کے لوگوں کو سیلنگ سے راحت کے لئے ماسٹرپلان میں ترمیم کے لئے عام آدمی پارٹی کے کسی بھی رکن پارلیمان یااسمبلی نے کوئی اعتراض اور مشورہ نہیں دیا اور نہ ہی عوامی مسائل کی سماعت میں شامل ہوئے ۔مسٹر کیجریوال کے راج نواس میں دھرنے کو ڈرامہ بازی قرار دیتے ہوئے مسٹر گپتا نے کہا کہ وہ اے ئر کنڈیشن دھرنے پر پھیلاکر بیٹھے ہوئے ہیں۔ دہلی کے مالک کیجریوال، منیش سسودیا، ستیندر جین اور گوپال رائے کو ذائقہ دار کھانے باہر سے پیش کئے جارہے ہیں اور دہلی کے عوام پانی کے مسئلہ پریشان حال ہیں۔ کام سے بچنے کا ایک نیا طریقہ۔مسٹر گپتا نے کہاکہ مسٹر کیجریوال نے لیفٹننٹ گورنر سے تنہا ملنے کا وقت مانگا تھا لیکن تین وزرا کے ساتھ ملنے پہنچے ۔ اس کے بعد لیفٹننٹ گورنر سے بغیر کسی جائز مانگ کے غیرپارلیمانی رویہ اختیار کیا۔ پہلے سازش کرکے چیف سکریٹری کو گھر بلاکر رات 12بجے مارپیٹ کی اور اب سازش کرکے لیفٹننٹ گورنر کے گھر جاکر دھمکی دی۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلی عوام کے کام کرنے کے بجائے بہانے تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ اگر ان سے اقتدار نہیں سنبھالا جارہا تو بہانے تلاش کرنے کے بجائے استعفی دے دینا چاہئے ۔یو این آئی ۔