{۱}شرع کے موافق اپنی آرائش کرنا{۲} غسل کرنا{۳}مسواک کرنا{۴}عمدہ سے عمدہ کپڑے پہننا جو پاس موجود ہوں {۵}خوشبو لگانا{۶} صبح کو بہت سویرے اٹھنا{۷}عید گاہ بہت سویرے جانا {۸}عیدگاہ جانے سے پہلے کوئی میٹھی چیز کھانا {۹}عید گاہ جانے سے قبل صدقۂ فطر ادا کرنا{۱۰}عید کی نماز عیدہ گاہ میں جا کر پڑھنا یعنی شہر کی مسجد میں بلا عذر نہ پڑھنا البتہ معذورین اور اسی طرح دوسرے منتظمین کی نماز میں جو بغرضِ انتظام شہر میں نماز پڑھیں کوئی کراہت نہیں ہوگی۔اسی طرح اگر معتکفین دور دراز کے ہوں اور نماز پڑھ کر اپنی اپنی بستیوں کو واپس جانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں (کفایت المفتی)۔{۱۱}جس راستے سے عیدگاہ جایئے اس کے سوا دوسرے راستے سے واپس آیئے{۱۲}عید گاہ پیدل جانا{۱۳}راستے میں تکبیر اَﷲُ اَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ لَااِلٰہَ اِلاَّ اﷲُ وَاﷲُ اَکْبَرُ اَﷲُ اَکْبَرُ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ آہستہ آواز سے پڑھتے ہوئے جانا۔
عید نماز پڑھنے کا طریقہ
عید کی نماز دورکعت ہیںاور یہ دو رکعت واجب ہیں۔ اس نماز میں عام نمازوں سے چھ تکبیریں زائد ہیں۔ پہلی رکعت میں تکبیر کے بعد ثنا یعنی سبحانک اللھم… اخیر تک پڑھے اس کے بعد تین بار اللہ اکبرکہہ کر کانوں تک دونوں ہاتھ اٹھائے، دو تکبیروں میں ہاتھ نیچے لٹکائے اور نہ باندھے، اور تیسری میں ہاتھ باندھ لے، پھر امام سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھے اور رکعت مکمل کرلے۔
اس کے بعد دوسری رکعت میں امام سورۂ فاتحہ اور سورت کی قرأت مکمل کر لے اب رکوع میں جانے سے قبل تین بار اللہ اکبر کہہ کر کانوں تک ہاتھ اٹھائے اور چھوڑدے، اور چوتھی تکبیر کہتے ہوئے ہاتھ اٹھائے بغیر رکوع میں چلا جائے۔ اور باقی نماز حسب معمول پوری کرے۔
نماز کے بعد امام خطبہ پڑھے اور مقتدی خاموشی کے ساتھ سنیں، خطبہ کا سننا واجب ہے۔ خطبہ کے بعد دعا ثابت نہیں بلکہ نمازکے بعد ہی دعا کی جائے۔
عید کے خطبے میں تکبیر تشریق سے ابتداء کریں، اول خطبے میں نومرتبہ اور دوسرے خطبے میں سات مرتبہ تکبیریں کہیں۔
مزید مسائل
۱ نماز عید کے بعد خطبہ پڑھنا سنت ہے لیکن یہ خطبہ سننا بھی مثل جمعہ کے واجب ہے۔
۲ نماز عید کے بعددعا مانگنا اگر چہ ثابت نہیں لیکن چونکہ ہر نماز کے بعد دعا مانگنا مسنون ہے، لہٰذا نماز عید کے بعد بھی دعا مانگی جائے۔
۳ جہاں پر عید کی نماز پڑھی جاتی ہو وہاں پر اس دن نماز عید سے پہلے اور نماز عید کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے، ہاں نماز عید کے بعد گھر آکر نفل نماز پڑھنا مکروہ نہیں۔ البتہ نماز عید سے پہلے گھر میں بھی نفل مکروہ ہے۔
ضروری گذارش
آتش بازی ، لاٹری ،جوا ، بے پردگی، فضول خرچی واسراف وغیرہ عام دنوں میں بھی ناجائز ہیں عید کے دن ان کاموں میں مشغول ہونا اور زیادہ برا ہے۔ان چیزوں سے خود بھی بچیں اور اپنی اولاد کو بھی بچائیں بلکہ زائد رقوم کو فقراء ومساکین پر خرچ کریں۔ ہمارے وطن کشمیر میں اس وقت غریبوں، مسکینوں، یتیموں، بیواؤں اور پریشان حالوں کی کمی نہیں ہے ،لہٰذا اپنے مال کو خرافات میں ضائع کرنے کے بجائے ان مستحقین پر خرچ کریں۔ عیسائی اورمرزائی وغیرہ اس وقت ان غریبوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر مالی امداد دے کر ان کو مرتد بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور مسلمان اپنے روپے پیسے فضولیات میں خرچ کررہے ہیں۔خدارا خیال کریں۔
رابطہ : ناظم دارالعلوم رحیمیہ، بانڈی پورہ کشمیر