جموں//گواہ کو دھمکیاں ملنے کے بعد اب کٹھوعہ کیس کی پیرو ی کرنے کےلئے جموں سے جانے والے 13وکلاءنے عدالت میں اپنی عرضی دائر کر کے ’کشمیر سے جان سے خطرہ ‘ ہونے کی بات کہی ہے ، فاضل جج نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملہ کے بارے میں جموں کشمیر سرکار اور وہاں کے پولیس سربراہ کو مطلع کر دے ۔ ہر روز جموں سے پٹھانکوٹ جا نے والے ان 13وکلاءنے سیشن کورٹ پٹھانکوٹ کو بتیا کہ انہیں سوشل میڈیا پر کشمیر کے کچھ واٹس ایپ گروپس کی طرف سے اور فیس بک پر جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں ۔ وکیل صفائی اسیم ساہنی نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ’ہمارے نام، انرولمنٹ نمبر، فون نمبر، نجی تفصیلات ، اہل خانہ کے نام وغیرہ فیس بک، واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر گشت کررہے ہیںجن میں ایک ’کشمیر نیوز زون‘ نامی واٹس ایپ گروپ شامل ہیں‘۔ وکلاءنے یہ معاملہ جج کے نوٹس میں لایا اور اس پر عدالتی کارروائی کی مانگ کی تاکہ اس بات کی تحقیقات ہو سکے کہ وکلاءکی نجی تفصیلات کیوں کر لیک ہو رہی ہیں۔ انہوں نے عدالت میں بتایا کہ ’ہمیں سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جارہا ہے ، گالیاں دی جاتی ہیں اور دھمکایا جاتا ہے کہ اگر ہم چھٹیوں کے دوران اپنی فیملی کے ہمراہ کشمیر گئے تو ہمیں قتل کر دیا جائے گا‘۔وکلاءنے فاضل جج کے روبرو فیس بک پوسٹ اور واٹس ایپ مسیج بھی پیش کئے جس میں اس قسم کا مواد اپ لوڈ کیا گیا ہے ۔ وکلاءکو سننے کے بعد جج نے پبلک پراسیکیوٹر کو ہدایت دی کہ وہ ریاستی سرکار اور ڈی جی پی کو اس بارے میں آگاہ کرے تاکہ ضروری کارروائی کی جا سکے ۔ دریں اثنا عدالت نے آج کرائم برانچ کی وہ عرضی خارج کر دی جس میں ملزم پرویش کمار کو جموں ضلع جیل منتقل کرنے کی مانگ کی گئی تھی، وکیل کا عدالت کی حکم پر میڈیکل ٹسٹ کروانا ہے تا کہ اس کی عمر کا تعین ہو سکے۔ واضح رہے کہ وکلاءصفائی نے دعویٰ کیا ہے کہ پرویش کمار عرف منو نابالغ ہے اس لئے اسے جونائل قرار دیا جائے۔عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم کو بآسانی کٹھوعہ جیل سے جموں میڈیکل کالج لے جایا جا سکتا ہے اس لئے اسے جموں جیل منتقل کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ دریں اثنا استغاثہ کے دوسرے گواہ ، جس کا تعلق ایف ایس ایل ٹیم سے ہے ، پر جرح آج مکمل ہو گئی۔