کولگام // سوموارکی شام میربازارمیں فوج کی جانب سے راست فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے 2کمسن بچوں کے جواں سال باپ عجازاحمدبٹ ولدبشیراحمدبٹ کو اپنے آبائی قبرستان واقع آکھرن نوپورہ کولگام میں سپرد خاک کردیاگیا اسکی نماز جنازہ میںہزاروں لوگوںنے شرکت کی ۔ نماز جنازہ کے دوران اس وقت رقعت آ میزمناظر دیکھنے کوملے جب اسکے بچوںنے اپنے والد کو سینے سے لپیٹا۔اس دوران کولگام میں تعزیتی ہڑتال سے عام زندگی مفلوج ہو کررہ گئی۔منگل کوعلی الصبح سے ہی نزدیکی دیہات وعلاقہ جات سے لوگوں نے جوق درجوق آکھرن نوپورہ پہنچناشروع کیا،اورصبح10بجے تک ہزاروں کی تعدادمیں لوگ یہاں جمع ہوچکے تھے جبکہ مزیدلوگوں کی آمدآمدکاسلسلہ بھی جاری تھا۔آکھرن نوپورہ میں لوگوں کی آمدآمدکے پیش نظر24سالہ نوجوان اعجازبٹ جوکہ محنت مزدوری کرکے اپنے اہل خانہ کاپیٹ پالاکرتاتھا،کی نمازجنازہ تین مرتبہ اداکی گئی اور ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں پر نم آنکھوں سے اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گونج میں سپرد لحد کیا گیا۔ نماز جنازہ کے دوران اس وقت رقعت آ میزمناظر دیکھنے کوملے جب اعجاز احمد بٹ کی دو بچوں نے اپنے والد کو سینے سے لپیٹا ۔ مہلوک نوجوان اعجازبٹ کی اڑھائی سالہ بیٹی اورڈیڑھ سالہ شیرخواربیٹے کی دردناک چیخ وپکارسے علاقہ کی فضاء غمناک بن گئی جبکہ مہلوک نوجوان کی جواں سالہ اہلیہ اورزرگ ماں کی فریادبھری چیخ وپکارسے ایساماتم پھیل گیاکہ ہرآنکھ اشکبارہوئی ۔اس دوران کولگام اورشوپیاں اضلاع کے مختلف دیہات سے لوگوں کی ایک بڑی تعدادآکھرن نوپورہ پہنچی اورانہوں نے مہلوک نوجوان کی غائبانہ نمازجنازہ اداکیا۔دوکمسن بچوں کے مزدورباپ اعجازبٹ کی ہلاکت کیخلاف آکھرن ،دیوسر،بونہ دیوسر،بونی گام ،ہابلش،بوزگام،بوگام ،محمدپورہ اوردیگردیہات وعلاقہ جات میں نوجوانوں نے سڑکوں پرنکل کرپُرامن احتجاج کیا۔اعجاز احمد بٹ کے رشتہ داروں کے مطابق اسے اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ فوجی اہلکاروں سے اپنا موبائیل فون واپس مانگ رہا تھا جو اسے چھینا گیا تھا۔ رشتہ داروں کے مطابق اس کے جسم میں تین گولیاں لگی تھیں جو اس با ت کاثبوت ہے کہ اسے نزدیک ہی ٹارگٹ فائر سے جابحق کیا گیا۔ اس دوران اعجاز احمد بٹ کی ہلاکت کے خلاف کولگام میں منگل کو مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران معمول کی زندگی بری طرح متاثر رہی۔(مشمولات کے این این ،سی این ایس)