جموں//اگر چہ جموں کشمیر کی کولیشن سرکار سے ناطہ توڑنے کے لئے بی جے پی کے قومی جنرل سیکرٹری رام مادھو نے دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں مختلف دلائل پیش کئے لیکن پارٹی کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی اعلیٰ کمان نے 2019کے عام انتخابات کو مدِ نظر رکھ کر کیا ہے کیوں کہ سیاسی ماہرین کا ماننا تھا کہ جموں میں بی جے پی کی مقبولیت کا گراف تیزی سے نیچے آ رہا تھا۔ دہلی میں پارٹی صدر امت شاہ کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں شامل ایک سینئر بی جے پی لیڈر نے رازداری کی شرط پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پارٹی اعلیٰ کمان کیلئے جموں کشمیر کی مخلوط سرکار میں بنے رہنے سے پارلیمانی انتخابات زیادہ اہم ہیں۔ سینئر لیڈران نے میٹنگ میں واضح کر دیا کہ ’2019لوک سبھا انتخابات میں جیت حاصل کرنا اور مرکز میں این ڈی اے سرکار کی واپسی پارٹی کا پہلا ہدف ہے ۔ بی جے پی لیڈران کو بتایا گیا کہ اگر وہ جموں کشمیر میں پی ڈی پی کے ساتھ کولیشن سرکار بنائے رکھتے ہیں تو اس سے پارٹی کی کارکردگی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا کے مطابق رام مادھو نے میٹنگ میں کہا ’ہم پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد ختم کر رہے ہیں کیوں کہ اسے جاری رکھنے سے ہمیں 2019کے لوک سبھا الیکشن میںنقصان اٹھانا پڑے گا‘۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بی جے پی اعلیٰ کمان کو ایسی اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ پی ڈی پی کیساتھ اتحاد میں رہنے سے نہ صرف صوبہ جموں اور لداخ بلکہ ملک کے دوسرے حصوں میں بھی پارٹی کی شبیہ خراب ہو رہی تھی اور کٹھوعہ میں خانہ بدوش بچی کے قتل کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے بی جے پی پوری طرح سے بیک فٹ پر آ گئی ہے ۔ چندر وز قبل سابق وزیر لال سنگھ اور بی جے پی ریاستی صدر رویندر رینا کی امت شاہ کیساتھ ملاقات کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ بی جے پی ہائی کمان کوئی سخت فیصلہ لے سکتی ہے ۔ لیکن بی جے پی کے ریاستی یونٹ کو اس کی بھنک بھی نہ لگ سکی اور آخری وقت تک انہیں یہی تاثر دیا گیا کہ انہیں2019لوک سبھا انتخابات کی حکمت عملی پر غور کرنے کے لئے دہلی طلب کیا گیا ہے ۔