نئی دہلی//وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ تشدد اور ظلم سے کبھی کسی مسئلہ کو حل نہیں کیا جا سکتا، جیت ہمیشہ امن اور عدم تشدد کی ہی ہوتی ہے ۔ مودی 'من کی بات ' پروگرام میں 45 ویں ایڈیشن جلیانوالا،باغ اگلے سال ہونے والی کی سویں برسی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کھی ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان کی آزادی کی جدوجہد بہت طویل ہے ،بہت وسیع، بہت گہرا اور بے شمار شہادتوں سے بھرا ہوا۔ پنجاب سے منسلک ایک اور تاریخ ہے ۔ سال 2019 میں جلیانوالا باغ کی اس خوفناک واقعہ کا بھی 100 سال پورے ہورہے ہیں جس نے پوری انسانیت کو شرمسار کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ 13 اپریل، 1919 کاوہ سیاہ دن کون بھول سکتا ہے جب طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے ، ظلم و جبر کے تمام حدود کو پار کرکے بے قصور نہتے اور معصوم لوگوں پر گولیاں برسائی گئی تھیں۔ اس واقعے کے 100 سال مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ ہم اسے کیسے یاد کریں اس پر ہم سب غور کر سکتے ہیں، لیکن اس سانحہ نے جو دائمی پیغام دیا ہم ہمیشہ اسے یاد رکھیں ۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اور ظلم سے کبھی کوئی مسئلہ کا حل نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ کامیابی ہمیشہ امن اور عدم تشدد، قربانی اور ایثار کی ہوتی ہے ۔مودی نے کہا ہے کہ جن سنگھ کے بانی شیاما پرساد مکھرجی نے ہی ملک میں صنعتی ترقی کی بنیاد رکھی تھی اور وہ ہندوستان کو اس شعبے میں خود کفیل بنا چاہتے تھے ۔۔ انہوں نے کہا،''دہلی کے روہنی کے رمن کمار نے 'میرے ایپ' پر لکھا ہے کہ چھ جولائی کو ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کی سالگرہ ہے اور وہ چاہتے ہیں اس پروگرام میں ڈاکٹر شیاما پرساد مکھرجی کے بارے میں ہم وطنوں سے بات میں کروں۔ رمن جی سب سے پہلے آپ کا بہت شکریہ۔ہندوستان کی تاریخ میں آپ کی دلچسپی دیکھ کر کافی اچھا لگا۔ آپ جانتے ہیں، کل ہی 23 جون کو ڈاکٹر مکھرجی کی برسی تھی۔ وہ بہت سے شعبے سے منسلک رہے ، لیکن جن شعبوں میں وہ قریب ترین رہے وہ تعلیم، انتظامی اور پارلیمانی امور تھے ۔ بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ وہ کلکتہ یونیورسٹی کے سب سے کم عمر وی سی تھے ۔تب ان کی عمر صرف 33 سال کی تھی''۔ انہوں نے کہا کہ بہت کم لوگ یہ جانتے ہوں گے کہ 1937 میں ڈاکٹر مکھرجی کی دعوت پر گرودیو رویندرناتھ ٹیگور نے کولکاتا یونیورسٹی میں کنووکیشن کو بنگلہ زبان میں خطاب کیا تھا۔ یہ پہلی بار تھا جب برطانوی سلطنت میں کلکتہ یونیورسٹی میں کسی نے بنگالی زبان میں جلسہ اسناد میں خطاب کیا ہو۔ مسٹر مودی نے کہا کہ 1947 سے 1950 تک ڈاکٹر مکھرجی ہندوستان کے پہلے وزیر صنعت رہے اور ایک معنی میں کہیں تو انہوں نے ہندوستان کا صنعتی ترقی کا مضبوط سنگ بنیاد رکھا تھا، مضبوط بنیاد ، ایک مضبوط پلیٹ فارم تیار کیا تھا۔سال 1948 میں آزاد ہندوستان کی پہلی صنعتی پالیسی، ان کے خیالات اور نقطہ نظر کے عکاس تھی۔ ڈاکٹر مکھرجی کا خواب یہ تھا کہ ہندوستان ہر شعبے میں خود کار طریقے سے خود مختار بنے ، موثر اور خوشحال بنے ۔ وہ چاہتے تھے کہ وہ ہندوستان کی بڑی صنعتوں کو فروغ دینے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں، ہینڈ لوم، ٹیکسٹائل اور کاٹیج صنعتوں پر مکمل توجہ دے ۔ کاٹیج اور چھوٹے صنعتوں کی مناسب ترقی کے لئے انہیں مالیہ اور تنظیمی ڈھانچہ ملے ، اس کے لئے 1948 سے 1950 کے درمیان کل ہند ہتھ کرگھا بورڈ اور کھادی گرام ادیوگ بورڈ قائم کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مکھرجی ہندوستان کے دفاع کے میدان میں ملکی پیداوار کے پر خصوصی زور دیتے تھے ۔ چترنجن لوکوموٹو ورکس فیکٹری، ہندوستان ایئر کرافٹ فیکٹری سندري کھاد فیکٹری اور دامودر ویلی کارپوریشن، یہ چار سب سے کامیاب اور بڑے منصوبوں اور دوسری ندی وادی منصوبوں کے قیام میں ڈاکٹر مکھرجی کا بہت بڑا شراکت تھا۔ انہوں نے کہا مغربی بنگال کی ترقی کے بارے میں بہت حساس تھے ۔ ان کی تفہیم، صوابدید اور سرگرمی کا نتیجہ یہ ہے کہ بنگال کا ایک حصہ بچا یا جاسکا اور وہ آج بھی ہندوستان کا حصہ ہے ۔ ان کے لئے ، سب سے اہم بات یہ تھی کہ ہندوستان کی سالمیت اور اتحاد کے لئے 52 سال کی کم عمر میں ہی انہیں اپنی جان گنوانی پڑی ۔آئیے ! ہم ہمیشہ ان کے اتحاد کے پیغام کو یاد رکھیں ، اخوت اور بھائی چارے کے احساس کے ساتھ ہندوستان کی ترقی کے لئے جی جان سے جٹے رہیں ۔یو این آئی۔