کٹھوعہ // اگرچہ کٹھوعہ ضلع میں بے شمارسیاحتی صلاحتیں موجودہیں لیکن حکومت کی جانب سے خاطرخواہ توجہ نہ ملنے کی وجہ سے یہاں کے سیاحتی مقامات سیاحوں کے منتظرہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ کٹھوعہ ضلع کے سب سے خوبصورت و قدرتی وسائل سے مالا مال علاقہ بنی میں مختلف سیاحتی مقامات ہے جہاں حکومت اور محکمہ سیاحت کے جانب سے سیاحوں کے لئے سہولیات میں فقدان پایا جا رہا ہے تو وہیں حکومت کی جانب سے بھی یہ مقامات اندیکھی کے شکار رہے ہیں ۔ بنی وادی میں سیوا ندی پر سات سال پہلے 120 میگاواٹ کا بجلی پروجیکٹ این ایچ پی سی نے تعمیر کیا تھا تاہم اس دوران یہاں کے لوگوں کا ماننا تھا کہ یہ جیل سیاحوں کے لئے ایک دلکش اور سیاحتی مقامات میں اپنا مقام حاصل کر یگا مگر افسوس کا مقام ہے کہ نا ہی یہاں کے حکمرانوں نے اور نا ہی محکمہ سیاحت اور نا ہی این ایچ پی سی کی جانب سے اس جھیل کے کنارے پر سیاحوں کے بیٹھنے کیلئے کوئی بھی سہولیات نہیں کی ہے ایسا نہیں ہے کہ یہاں اس جھیل کے کنارے پر جگہ موجود نہیں ہے مقامات تو ہے لیکن حکومت اور محکمہ سیاحت کی عدم توجہی کی شکار یہ جگہیں بنی ہوئی ہیں نامی تھوْر ڈیویڈ غیر ملکی سیاح نے کشمیر عظمی نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے ہی دنیا بھر میں مقامات موجود ہیں جہاں پر وہاں کی سرکاروں نے توجہ دے کر مقامات کو سیاحوں کے لئے دلچسپی کا مقام بنا رکھا ہے اور بتایا کہ جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں روزانہ سیاح لطف اٹھانے آتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر یہاں کی حکومت اس جھیل کے کنارے پر سیاحوں کے لئے بہترین سہولیات کااہتمام کرے گی تو ملک کے باقی مقامات کی طرح اس جھیل سے بھی سیاح لطف اندوز ہوسکیں گے لیکن افسوس کا مقام ہے کہ جہاں ایک طرف مرکزی اور ریاستی حکومت سیاحت کو بڑھاوا دینے کی بات کر رہی ہے لیکن زمینی سطح پر سب دعوے کھوکھلے ہی ثابت ہو رہے ہیں بنی وادی میں ایسے درجنوں مقامات قدرتی وسائل سے بھرے ہوئے ہیں لیکن حکومت کے جانب سے ہر محاذ پر یہ مقامات عدم توجہی کے شکار بنے ہوئے ہیں ۔ رام راچنا، ڈھگر، دولہا، جوڑا، بھنڈھار، اگر ان مقامات کو حکومت توجہ دے ان مقامات کو سڑک رابطہ اور سیاحتی نقشے پر لایا جائے- تو یہ مقامات سیاحوں کے لئے دلکش و دلچسپی کا باعث بنیں گے اسکے ساتھ ہی یہاں لوگوں کو روزگار بھی ملے گا ۔