سرینگر // مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی شاہ گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو NIA کی جانب سے گرفتاری کے بعد 30 دنوںتک جوڈیشل ریمانڈ میں بدنام زمانہ تہاڑ جیل منتقل کرنے کی کارروائی کو انتقام گیرانہ سیاست کاری سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کیخلاف NIA کی مہم جوئی یہاں کی حریت پسند قیادت کو مرعوب کرنے کی مذموم کوشش ہے۔قائدین نے کہا کہ اس سے قبل بھی متعدد کشمیری مزاحمتی رہنمائوں اور کارکنوں کوNIA اور ED نے فرضی کیسوں میں ملوث کرکے پابند سلاسل کررکھا ہے اور مختلف حیلے بہانوں سے انکی معیاد قید کو طول دیا جارہا ہے ۔قائدین نے جموںوکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں بشمول تہاڑ جیل ،کھٹوعہ ، ادھمپور ، کورٹ بلوال وغیرہ میں مقید کشمیری سیاسی نظر بند رہنمائوں اور کارکنوں کی حالت زار پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ان قیدیوں کے تئیں جیل حکام کے ناروا سلوک کو حقوق بشر کے عالمی اداروں کیلئے چشم کشا قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ تہاڑ جیل میں شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان،الطاف احمد فنٹوش،فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف اور تاجر ظہور وٹالی کے ساتھ جیل حکام کا غیر انسانی سلوک حد درجہ افسوسناک صورتحال ہے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے دعویدار جس ڈھٹائی کے ساتھ خود جمہوریت اور عدل و انصاف کی قدروں کی مٹی پلید کررہے ہیں وہ جمہوری اداروں اور قدروں پر یقین رکھنے والے اقوام و ممالک کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔قائدین نے NIA کی جانب سے صحافی عاقب جاوید کو تحقیقات کی غرض سے دلی طلب کئے جانے کی مذمت کی ہے۔