بارہمولہ//ضلع بارہمولہ کا 90کی دہائی کامشہور جنگجو منگل کو زیر حراست فو ت ہو گیا ۔ 65سالہ غلام حسن ملک عرف نور خان ساکن گلستان بارہمولہ حال پہلی پورہ بونیار، کو بارہمولہ پولیس نے22 جنوری 2018 کو گرفتار کیا تھا ۔بعد میں آرمز ایکٹ کے تحت اس پرپی ایس اے لگا کے کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا تھا ۔ پچھلے کچھ ایام سے اُس کی طبیعت بگڑ گئی تھی جس کے بعد اُسے علاج و معالجہ کیلئے میڈکل کالج جموں لے جایا گیا جہاں اُس نے منگل دوپہر تین بجے دم توڑ دیا۔ غلام حسن کے فرزند ارشاد احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اُس کے والد کو بارہمولہ پولیس نے 22جنوری کوطلب کیا جس کے صرف سات دن بعد اُس پر پبلک سیفٹی ایکٹ لگا کر اُسے 27 جنوری کوپہلے سینٹرل جیل سرینگر اور بعدمیں کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا ۔ارشاد کا کہنا تھا کہ اُس کے والد کو جعلی کیس میں پھنسا کر بارہمولہ پولیس نے بے بنیاد دعویٰ کیا تھا کہ اُس سے کچھ ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ پیر کو جیل حکام سے اُنہیں فون کر کے اطلاع دی گئی کہ اُن کا والد سخت بیمار ہے اور اُسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور جب ہم اسپتال پہنچے تو اُس کی حالت انتہائی خراب تھی جس کے بعد انہوں نے منگل کو آخری سانس لی ۔ارشاد نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی سی بی آئی کے ذریعہ جانچ کی جائے کہ اُس کے والد کو کیوں پولیس نے بے بنیاد کیس میں پھنسا یا اور وہ کس طرح بیمار ہونے کے بعد فوت ہوگئے ۔ غلام حسن کی لاش بارہمولہ لائی جارہی ہے ۔