۔ 463جنگجو،205سیکورٹی اہلکار اور 71شہری بھی شامل
نئی ہلی //مرکزی سرکارنے اسبات کااعتراف کیاہے کہ جموں وکشمیرمیں گزشتہ تین برسوں کے دوران تشددوہلاکتوں کے واقعات میں تیزی کیساتھ اضافہ ہوا ہے۔ اوراس عرصہ کے دوران کشمیرمیں رونماہوئے تشدد کے 920 واقعات کے دوران 73 جانوں کازیاں ہوا،جن میں 4 6 3 جنگجو ،2 0 5 سیکورٹی اہلکار اور 71عام شہری شامل ہیں ۔ادھر لوک سبھا میں بتایا گیا کہ 2017میں جنگجوئوں کیساتھ تصادم آرائیوں،لائن آف کنٹرول پر پاکستانی فائرنگ و گولہ باری، برفانی تودوں اور پسیاں گر آنے کے باعث جونیئر کمیشنڈ آفیسروں سمیت 98فوجی اور 8دیگر اعلیٰ افسران مارے گئے۔ مرکزی وزیرمملکت برائے امورداخلہ ہنس راج اہیرنے پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس کے پہلے روزراجیہ سبھامیں سوالات کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ وادی میں گزشتہ تین برسوں کے دوران ملی ٹنسی سے جڑے تشدداورسنگباری کے واقعات میں اضافہ ریکارڈہوا۔ انہوں نے ایوان بالاکو2016سے 8جولائی2018تک پیش آئے تشدداورہلاکتوں کے واقعات کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایاکہ صرف 30ماہ اور8دنوں کے دوران 739افرادتشددکی بھینٹ چڑھ گئے جن میں عام شہری ،جنگجواورسیکورٹی افسرواہلکاربھی شامل ہیں ۔ہنس راج اہیرکاکہناتھاکہ محکمہ داخلہ کے پاس جومعلومات دستیاب ہیں ،اُن کے مطابق کشمیروادی میں رواں برس یکم جنوری سے8جولائی تک 159جانیں تلف ہوئیں جن میں 100سرگرم جنگجو،43سیکورٹی اہلکاراور16عام شہری بھی شامل ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس دوران جموں وکشمیرمیں تشددکے 256واقعات رونماہوئے جواسبات کا مظہرہے کہ ریاست میں تشددکے واقعات بشمول جنگجوئیانہ سرگرمیوں اورپتھربازی کے واقعات میں اضافہ ہواہے ۔مرکزی وزیرمملکت برائے کاکہناتھاکہ ریاست میں تعینات سبھی سیکورٹی ایجنسیاں ملی ٹنسی اوردیگرقسم کی پُرتشددسرگرمیوں کاخاتمہ کرنے کیلئے سرگرم عمل ہیں ۔ہنس راج نے بتایاکہ جموں وکشمیرمیں 2016اور2018کے دوران تشددکے کل 664واقعات پیش آئے اوراس دوران 580افرادمارے گئے جن میں 363جنگجو،162سیکورٹی اہلکاراور55عام شہری شامل ہیں ۔ وزیرمملکت کاکہناتھاکہ سال 2016کے دوران تشددکے کل 322واقعات پیش آئے ،جسکے نتیجے میں 150جنگجو،82سیکورٹی افسرواہلکاراور15عام شہری مارے گئے ۔انہوں نے کہاکہ2017کے دوران تشددکے 342واقعات رونماہوئے ، 333جانیں تلف ہوئیں جن میں 213جنگجو،80حفاظتی اہلکاراور40شہری شامل ہیں ۔انہوں نے ایوان کوبتایاکہ جنگجومخالف کارروائیوں کے دوران ہونے والے مظاہروں اورسنگباری کے واقعات پیش آتے رہے ،جسکے نتیجے میں سیکورٹی ایجنسیوں کوجنگجوئوں کیخلاف کارروائیاں انجام دینے میں دشواریوں کاسامناکرناپڑا۔ ادھر وزیر مملکت برائے دفاع سبھاش بامرے نے لوک سبھا کو بتایا کہ2017میں فوج کے106اہلکار مارے گئے ۔انکا مزید کہنا تھا کہ تصادم آرائیوں میں گزشتہ برس 155اہلکار زخمی ہوئے۔ تحریری جواب میں انہوں نے کہا کہ 2017میں 98جونیر کمیشنڈ آفیسر اور دیگر افسران کے علاوہ 8اعلیٰ افسران جنگجوئوں کیساتھ جھڑپوں،فائر بندی کی خلاف ورزیوں،برفانی تودوں،پسیاں گر آنے اور بارودی سرنگ دھماکوں کے دوران مارے گئے ہیں۔مرکزی وزیرنے ایوان کوبتایاکہ جموں وکشمیرمیں لائن آف کنٹرول اوربین الااقوامی سرحدپرپاکستانی فوج اوررینجرس کی جانب سے سیزفائرمعاہدے کی خلاف ورزیوں کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں ،جس کے نتیجے میں سرحدی آبادی کوجان ومال کانقصان اُٹھاناپڑتاہے ۔انہوں نے کہاکہ مرکزی سرکارنے جموں وکشمیرکے سرحدی علاقوں میں 14ہزار460پختہ بینکرتعمیرکرنے کومنظوری دی ہے اوراس کام کیلئے درکاررقومات کومختص کیاگیاہے ۔ہنس راج کامزیدکہناتھاکہ سرحدپارکی فائرنگ کے نتیجے میں جانیں گنوانے والے شہریوں کے لواحقین کوفی کنبہ5لاکھ روپے کامعاوضہ یاایکس گریشیاریلیف فراہم کیاجاتاہے جبکہ فائرنگ کی زدمیں آکرمعذورہونے والے شہریوں کوبھی فی کس پانچ لاکھ روپے دئیے جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سرحدپارکی گولی باری اورشلنگ کے نتیجے میں جن زمینداروں کی فصلوں کونقصان پہنچتاہے ،اُن کوفی کنبہ پچاس ہزارروپے بطورمعاوضہ فراہم کیاجاتاہے ۔