سرینگر// گورنر این این ووہرا نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں لائن آف کنٹرول کے آر پار تجارت میں بہتری لانے کے حوالے سے کئی امور کا تفصیلی جائیزہ لیا۔میٹنگ میں اُن کے صلاحکار بی بی ویاس اور وجے کمار کے علاوہ چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم، ڈی جی پی ایس پی وید، گورنر کے پرنسپل سیکرٹری امنگ نرولا، پرنسپل سیکرٹری داخلہ آر کے گوئل، پرنسپل سیکرٹری صنعت و حرفت شلیندر کمار اور اے ڈی جی پی ، سی آئی ڈی عبدالغنی میر بھی موجود تھے۔پرنسپل سیکرٹری صنعت و حرفت نے ایک پریذنٹیشن کے ذریعے لائن آف کنٹرول کے آر پار تجارت کے فریم ورک، تجارت کی جانے والی اشیاء کی منظورہ شدہ فہرست، فُل ٹرک باڈی سکینروں کو نصب کرنے کے ٹائم فریم اور مختلف مرکزی اور ریاستی ایجنسیوں کے رول کے حوالے سے تفصیلی جانکاری پیش کی۔گورنر نے نقل و حمل کے روسٹر کو حتمی شکل دے کر مشتہر کرنے، تمام گاڑیوں کی ایک جگہ سکریننگ کرنے، نشہ آور ادویات اور پابندی والی اشیاء کی سمگلنگ کو روکنے کے لئے موثر میکانزم استعمال میں لانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے ڈی جی پی اور پرنسپل سیکرٹری کو ایل او سی پر تجارت کرنے والے تمام تاجروں کی ویری فکیشن کا عمل ایک ماہ کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے اُن تاجروں کی رجسٹریشن منسوخ کرنے کی ہدایت دی جو درکار لوزامات پورا نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے روسٹر نظام کو ہر ماہ کے پہلے دِن آن لائن دستیاب کرانے اور دو ماہ کے اندر ٹریڈ سینٹروں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کے احکامات دیئے۔گورنر نے چیف سیکرٹری کو تجارت سے متعلق لوازمات میں ضروری ترامیم کو یقینی بنانے کی ہدایت دی تا کہ کوئی بھی تاجر اپنی باری کسی دوسرے تاجر کے ساتھ تبدیل نہ کرسکے۔پرنسپل سیکرٹری صنعت کو یہ بات یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے کہ کسی بھی تاجر کے افراد خانہ یا فرم غیر قانونی طور تجارت میں شامل نہ ہوں۔گورنر نے پرنسپل سیکرٹری صنعت و حرفت کو تجارت سے جڑے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرانے کے بھی احکامات دیئے۔