نئی دہلی، 19 جولائی (یو این آئی) دنیا کی سب سے مقبول ٹوئنٹی 20 کرکٹ لیگ آئی پی ایل گاہے بگاہے بدعنوانی کو لے کر بھی شہ سرخیوں چھائی رہتی ہیں اور اس بار نیا معاملہ آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے بدلے رشوت لینے کا ہے ۔ آئی پی ایل کے چیئرمین راجیو شکلا کے ذاتی اسٹاف کے مبینہ طور پر ٹوئنٹی 20 لیگ میں رشوت لے کر کھلاڑیوں کے انتخاب کا کیس سامنے آیا ہے جسے لے کر ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کی اینٹی کرپشن یونٹ نے جانچ کا بھروسہ بھی دیا ہے ۔ ایک ہندی نیوز چینل پر اسٹنگ آپریشن میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کے چیئرمین شکلا کا ذاتی اسٹاف آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کے انتخاب کے بدلے رشوت لیتا ہے ۔اس اسٹنگ میں شکلا کے ایگزیکٹو اسسٹنٹ اکرم سیفی اور کرکٹر راہل شرما کے درمیان بات چیت کو دکھایا گیا ہے جس میں سیفی نے ریاستی ٹیم میں راہل کومنتخب کرانے کے بدلے رشوت کی بات کی ہے ۔ راجیو شکلا گزشتہ طویل عرصے سے بی سی سی آئی کے سینئر افسر ہیں اور دنیا کی سب سے امیر کرکٹ لیگ آئی پی ایل کے بھی چیئرمین ہیں۔وہ ساتھ ہی اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن (یوپ¸ س¸ اے ) کے بھی سیکرٹری ہیں۔ایسے میں کئی طرح کے سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔بی سی سی آئی کی اینٹی کرپشن یونٹ (اے س¸ یو) نے اس معاملے میں تحقیقات کی بات کہی ہے لیکن آئی پی ایل میں بدعنوانی کے اس نئے کیس نے لیگ کی ایمانداری پر سوال ضرور کھڑے کر دیئے ہیں۔ اسٹنگ آپریشن میں دکھائے گئے کرکٹر راہل نے ہندستان یا پھر کسی ریاست کی ٹیم کی جانب سے کبھی نہیں کھیلا ہے ۔لیکن راہل نے الزام لگایا ہے کہ سیفی نے ان کی ریاست کی ٹیم کے انتخاب کے لئے رشوت کی مانگ کی تھی۔انہوں نے ساتھ ہی سیفی پر جھوٹے عمر کا سرٹیفکیٹ تیار کرنے کا بھی الزام لگایا ہے ۔لیکن سیفی نے ان الزامات سے انکار کیا ہے ۔ اتر پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن نے بھی ان الزامات سے انکار کیا ہے اور بتایا کہ راہل نے کبھی بھی ریاست کی ٹیم کی طرف سے نہیں کھیلا ہے ۔اس دوران اترپردیش ٹیم کے کپتان محمد کیف نے ٹویٹ کر کہا کہ وہ ان الزامات سے کافی ساکت ہیں اور اس کی جانچ کی جانی چاہیے ۔
کیف نے کہا کہ میں اس بدعنوانی کے الزامات کو سن کر حیران ہوں۔نوجوان کھلاڑی اس طرح بدعنوان لوگوں سے دوچار رہتے ہیں۔شکلا جی آپ کو اس معاملے میں شفاف طریقے سے تحقیقات کرانی چاہیے ۔یواین آئی