سرینگر//ریاستی انتظامیہ نے یہ بات واضح کی ہے کہ بغیر اجازت چلائی جا رہی ٹیلی ویژن چینلوں پر پابندی عائد کرنا ریاستی حکومت کے حدِ اختیار میں نہیں ہے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت کا کوئی رول نہیں بنتا ۔ میڈیا کے ایک حصے میں اس تعلق سے شائع شدہ خبروں پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ریاستی محکمہ داخلہ کے ایک ترجمان نے کہا ’’ کسی بھی ٹیلی ویژن چینل کو چلانے کی اجازت دینا یا اس پر پابندی عائد کرنا ریاستی حکومت کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ یہ مکمل طور مرکزی وزارتِ اطلاعات و نشریات کے حدِ اختیار میں ہے ‘‘ ۔ ترجمان نے مزید کہا ہے کہ اگر کوئی بھی ٹیلی ویژن چینل اپنی نشریات قانون کے مطابق کرتی ہے تو وہ مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات کے ساتھ رابطہ کر سکتی ہے تا کہ وہ ضروری اجازت نامہ حاصل کر سکے ۔ ترجمان نے یہ بھی کہا ’’ اگر کسی ٹیلی ویژن چینل کو لگتا ہے کہ وہ کوئی غیر قانونی مواد یا پروگرام ٹیلی کاسٹ نہیں کرتی ہے تو اُس کو مرکزی وزارت اطلاعات و نشریات سے باضابطہ اجازت مل سکتی ہے ‘‘ ۔ ترجمان نے ٹیلی ویژن چینلوں پر پابندی کے تعلق سے 2 جولائی 2018 کو جاری کئے گئے سرکیولر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سرکیولر فقط دوبارہ جاری کیا گیا ہے ۔ ترجمان نے کہا ہے ’’ اس سلسلے میں مئی 2017 میں ہی فیصلہ لیا گیا تھا اور 6 مئی 2017 کو تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کو ہدایات دی گئیں تھیں کہ وہ کیبل اوپریٹروں کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ بغیر اجازت والی ٹیلی ویژن چینلوں کی نشریات بند کریں ‘‘ ۔ ترجمان نے کہا کہ محکمہ داخلہ نے تمام ڈسٹرکٹ مجسٹریٹوں کے نام 2 جولائی 2018 کو جاری سرکیولر میں یہی بات دہرائی ہے ۔ اس سرکیولر میں اُن تمام چینلوں کی فہرست درج ہے جن پر پہلے سے ہی پابندی عائد ہے ۔