Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

طبی ڈھانچے کو مستحکم بنانے کی ضرورت

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: July 23, 2018 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
5 Min Read
SHARE
خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب میں طبی نگہداشت کا بہتر نظام اور علا ج کیلئے ضرورت بنیادی ڈھانچے کے فقدان کے باعث مریضوں اور زخمیوں کو روزانہ کی بنیاد پر معمولی سے مرض کے علاج کیلئے بھی جموں یا سرینگر کے بڑے ہسپتالوں کا رخ کرناپڑتاہے جہاں پہلے سے ہی بھاری رش کے بیچ بروقت علاج اور پھر قیام و طعام کا بندوبست کرنا ان کیلئے مشکلات کا سبب بن جاتاہے ۔بدقسمتی سے راجوری پونچھ اور ڈوڈہ کشتواڑ و رام بن کے ہسپتالوں میںا مراض کی تشخیص کےلئے معقول انتظامات نہیںاور اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ معمولی سے عارضوں کے علاج اور مکمل تشخیص کےلئے انہیں جموں یا سرینگر ریفر کردیاجاتاہے ،جس سے ان خطوں کے عوام میں یہ احساس جاگتاہے کہ یہاں تعینات طبی عملہ عوام کو طبی خدمات فراہم کرنے کے اہل ہی نہیں ہے۔یہ ایک معمول بن چکاہے کہ سب ضلع ہسپتالوں سے مریضوں اور زخمیوں کو ضلع ہسپتالوں اور پھر ضلع ہسپتالوں سے انہیں صوبائی سطح کے بڑے ہسپتالوں میں بھیج دیاجاتاہے اور بعض اوقات مریض کو ایمبولینس کی سہولت بھی نہیں ملتی اور اس کے گھر والوں کو بھاری اخراجات برداشت کرکےاپنے بل بوتے پر ہی اسے ہسپتال پہنچناناپڑتاہے ۔ضلع ہسپتالوں سے صوبائی ہسپتالوں تک مریضوں اورزخمیوں کی منتقلی کے دوران کئی لوگ راستے میں ہی دم توڑ بیٹھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ روزانہ اس حوالےکی  خبریں اخبارات میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ان دونوں پہاڑی خطوں میں طبی عملہ کی کم و پیشپچاس فیصد سے زیادہ قلت پائی ہی جارہی ہے لیکن ایک اور بڑا مسئلہ طبی خدمات کی فراہمی کیلئے بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی ہے۔پریشانی کی بات یہ ہے کہ پہلے توکئی جگہوں پر سٹی سکین ، الٹراسائونڈاور دیگر تشخیصی مشینیں نصب ہی نہیں ہیں اوراگرکہیں پہ دستیاب ہیںبھی تو ان کو چلانے کیلئے ماہرعملہ ہی تعینات نہیں یاپھر عدم توجہی کے باعث یہ مشینیں ناکارہ پڑی رہتی ہیں ۔نتیجہ کے طور پر سیٹی سکین اور دیگر تشخیصی عمل کیلئے مریضوں اور زخمیوں کو مجبوراًسرینگر یا جموں کارخ کرناپڑتاہے جہاں نجی کلنکوں سے وابستہ افراد پہلے سے ہی ان کی تاک میںہوتے ہیں ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مریض کے جموں پہنچ جانے کے بعد اسے جب میڈیکل کالج یا دوسرے ہسپتالوں میں بہتر علاج کی سہولت نہیں ملتی تو وہ وہاں بھی اپنا علاج پرائیویٹ کروانے پر مجبور ہوجاتاہے، جہاں اس کے ایکسرے،الٹراسائونڈ،خون کی جانچ اور دیگر تشخیص پر ہزاروں روپے خرچ ہوجاتے ہیں ۔چند سال قبل تک طبی خدمات کے حوالے سے ان دونوں پہاڑی خطوں کے عوام کا دارومدار مکمل طور پر جموں کے ہسپتالوں اور خاص طور پر پرائیویٹ کلینکوں پر تھا تاہم مغل شاہراہ اور سنتھن کشتواڑ سڑکیں کھل جانے کے بعد انہیں کشمیر کے ہسپتالوں میں علاج کا ایک بہترین متبادل میسّر ہواہے اور موسم گرما کے دوران سرینگر کے ہسپتالوں میں ایک اچھی خاصی تعداد خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے مریضوں کی ہوتی ہے ،لیکن وہاں ایک تو بھاری رش کے باعث انہیں پریشانی کاسامناکرناپڑتاہے اور دوسرا یہ سڑکیں سال بھر کھلی بھی نہیں رہتی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ اضلاع کی سطح پر ہی ہسپتالوں میں بنیادی طبی ڈھانچے کو مستحکم کیاجائے اور ہر دو خطوں میں میڈیکل کالجوں کی جلد سے جلد تعمیر مکمل کی جائے تاکہ لوگوں کو وہیں پر علاج کی سہولت مل سکے اور انہیں دربدر نہ بھٹکناپڑے ۔مقامی سطح پر طبی ڈھانچے کو استحکام بخشنے سے جہاں ان خطوں کے غریب عوام کا کم خرچے پر علاج ہوسکے گاوہیں سرینگر اور جموں کے ہسپتالوں پر بوجھ بھی کم ہوجائے گا ۔امید کی جانی چاہئے کہ گورنر انتظامیہ خطہ پیر پنچا ل اور خطہ چناب کے پریشان حال لوگوں پر رحم کھاتے ہوئے انہیں بہتر سے بہتر طبی خدمات کی فراہمی کو یقینی بنائے گی ۔
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

۔ ₹ 2.39کروڑ ملازمت گھوٹالے میںجائیداد قرق | وصول شدہ ₹ 75لاکھ روپے 17متاثرین میں تقسیم
جموں
’درخت بچاؤ، پانی بچاؤ‘مشن پر نیپال کا سائیکلسٹ امرناتھ یاترا میں شامل ہونے کی اجازت نہ مل سکی ،اگلے سال شامل ہونے کا عزم
خطہ چناب
یاترا قافلے میں شامل کار حادثے کا شکار، ڈرائیور سمیت 5افراد زخمی
خطہ چناب
قومی شاہراہ پر امرناتھ یاترا اور دیگر ٹریفک بلا خلل جاری
خطہ چناب

Related

اداریہ

! ہماراقلم اور ہماری زبان

July 9, 2025
اداریہ

کشمیر میں ایمز کی تکمیل کب ہوگی؟

July 9, 2025
اداریہ

تعلیم ضروری ،سکول کھولنے کا خیرمقدم | بچوں کی سلامتی پر سمجھوتہ بھی تاہم قبول نہیں

July 8, 2025
اداریہ

نوجوان طلاب سنبھل جائیں

July 4, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?