نئی دہلی//حکومت نے آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دینے کے مطالبہ پر کوئی یقین دہانی کرائے بغیر آج راجیہ سبھا میں کہا کہ آندھرا پردیش تشکیل نو قانون کے تمام وعدوں کو حرف بہ حرف پورا کیا جائے گا خواہ وہ موجودہ حکومت نے کئے ہوں یا سابقہ حکومت نے ۔آندھرا پردیش تشکیل نو قانون کے توضیعات پرعمل درآمد نہیں ہونے کے معاملے پر ایوان میں ہوئی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ حکومت آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کے درجہ سے زیادہ مدد دے رہی ہے ۔ انہوں نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے وزرائے اعلی سے زیر التوا مسائل کا حل کرنے کے لئے باہمی اتفا ق رائے قائم کرنے کی اپیل کے ساتھ ساتھ تمام اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کی کہ وہ اسے سیاسی رنگ نہ دیں۔وزیر داخلہ کے جواب کے بعد اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے تمام اپوزیشن سیاسی جماعتوں کی طرف سے حکومت سے ہاں یا نہ میں یہ بتانے کے لئے کہاکہ کیا وہ آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ دے گی۔ اس پر مسٹر سنگھ نے کہا'' میں یہ سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ میرے جواب سے کیا اپوزیشن کو ابھی پتہ نہیں چلا کہ حکومت کیا کر رہی ہے ۔اپوزیشن کی سوئی خصوصی ریاست کے درجہ پر ہی کیوں اٹکی ہوئی ہے ۔ حکومت ابھی آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کے درجہ سے زیادہ مدد دے رہی ہے ۔''انہوں نے کہا کہ حکومت اس قانون میں جن باتوں کا ذکر نہیں کیا گیا ہے اور ان کا ذکر بعد میں ہوا ہے ان کو بھی پورا کرے گی۔ وزیر اعظم نریندر مویدی یا سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ نے جو بھی وعدہ کیا ہے اسے پورا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایوان کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ خود اس معاملے میں ذاتی دلچسپی لیں گے ۔مسٹر سنگھ نے کہا کہ آندھرا پردیش تشکیل نو قانون کے تحت کئے گئے نوے فیصد وعدوں کو پورا کیا جاچکا یہ او روہ پورے اعتماد کے ساتھ کہنا چاہتے ہیں کہ بقیہ وعدوں کو بھی پورا کیا جائے گا۔ ریاست میں مختلف اسکیموں کے لئے کسی بھی طرح سے پیسے کی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو گھاٹے کے لئے سال 2019-20 تک آندھرا پردیش کو بیس ہزار 123کروڑ روپے کی رقم دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ انسانی فروغ کے وسائل کے وزیر نے بھی بتایا ہے کہ ریاست کے لئے مقررہ گیارہ میں سے دس اعلی تعلیمی اداروں کو منظوری دی جاچکی ہے اوران میں سے بیشتر نے کام کرنا شروع کردیا ہے ۔ زمین سے متعلق امور کا حل ہونے پر دیگر پروجیکٹوں پر بھی جلد کام شروع ہوجائے گا۔انہوں نے کہاکہ خصوصی کمیٹی نے کئی پروجیکٹوں کے بارے میں منفی رپورٹ دی تھی لیکن اس کے باوجود مرکزی حکومت نے کمیٹی سے ان کی دوبارہ جائزہ لینے کے لئے کہا ہے ۔ آندھرا پردیش میں ریلوے زونل ہیڈکوارٹر بنائے جانے کے بارے میں بھی رپورٹ منفی آئی تھی لیکن مرکز وہاں ریلوے زورن بنانے کے لئے عہد بند ہے ۔پولاورم پروجیکٹ کو آندھرا پردیس کی لائف لائن قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے لئے تلنگانہ کے ساتھ زون کے انضمام کی منظوری پہلے ہی دی جاچکی ہے ۔ مرکز نے اس کے لئے 6774 کروڑ روپے کی رقم دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چودہویں مالیاتی کمیشن کی رپورٹ میں تضادات اورزمرہ بندی کی وجہ سے آندھرا پردیس کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں دیا جاسکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کو خصوصی ریاست کے بجائے خصوصی مدد دی جارہی ہے ۔ اور یہ خصوصی ریاست کے درجہ سے بھی زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف وزارتیں بھی ریاست کو خصوصی پیکج دے رہی ہیں۔وزیر داخلہ نے زور دے کر کہا کہ حکومت تیلگو لوگوں کے مفادات کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گی۔یو این آئی