نئی دہلی// کانگریس نے بہار حکومت پر ریاست کے مظفر پور بچہ گھر ہاسٹل میں بچیوں کے جنسی استحصال کے ملزم کو بچانے کا الزام لگاتے ہوئے معاملے کی جانچ سپریم کورٹ کی نگرانی میں مرکزی تفتیشی بیورو ( سی بی آئی) سے کرانے اور الزامات کے گھیرے میں آنے والے دیگر تمام بچہ گھروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا آج مطالبہ کیا۔ کانگریس کے ترجمان اور بہار کے انچارج شکتی سنگھ گوہل اور پرینکا چترویدی، بہار سے پارٹی کی لوک سبھا رکن رنجیت رنجن اور دہلی پردیش کانگریس کی صدر شرمشٹھا مکھرجی نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ بہار سماجی بہبود محکمہ کی طرف سے حکومت کی مدد سے ریاست کے 38 اضلاع میں چلنے والے 110 بچہ گھروں کا آڈٹ کرایا گیا جس نے انکشاف کیا ہے کہ مظفر پور کے بچہ گھر ہاسٹل سمیت ریاست کے کل 15 بچہ گھروں میں بچیوں کا جنسی استحصال ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے پہلے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی لیکن جب معاملہ بہار سے لے کر پارلیمنٹ تک گونجا تو وزیر اعلی نتیش کمار دباؤ میں آئے اور انہوں نے مظفر پور کے معاملے میں ایف آئی آر درج کر کے اس کی جانچ کا کام سی بی آئی کو سونپنے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کلیدی ملزم ریاست کی سماجی بہبود کی وزیر کا شوہر ہے اور نتیش حکومت اسے بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ کانگریس لیڈروں نے کہا کہ مظفر پور بچہ گھر کے ہاسٹل کو حکومت سے مالی مدد ملتی ہے اور وہاں بچیوں کے ساتھ عصمت دری کی شکایت کے بعد جب طبی معائنہ کرایا گیا تو 42 میں سے 29 بچیوں کی عصمت دری ہونے کی تصدیق ہوئی ہے ۔عصمت دری کی شکار ہونے والی زیادہ تر بچیوں کی عمر سات سے 14 سال ہے ۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ اس ہاسٹل کی کم از کم تین بچیوں کا اسقاط حمل کرایا گیا اور تین دیگر حاملہ ہیں۔کانگریس کے ترجمان نے الزام لگایا کہ نتیش حکومت نے دباؤ میں صرف مظفر پور بچہ گھر ہاسٹل معاملے میں جانچ کرانے کا حکم دیا اور اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے جبکہ بچہ گھروں کی آڈٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 110 میں سے 15 گھروں میں بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کی بات کہی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جنسی استحصال کے معاملے میں دیگر 14 گھروں کے خلاف بھی کیس درج ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ آڈٹ رپورٹ میں جنسی استحصال کے معاملے میں جو نام سامنے آئے ہیں ان میں مظفر پور کا گرلس چلڈرن ہوم، بوائزچلڈرن ہوم موتیہاری، بھاگلپور، مونگیر، گیا، ارریہ اور شارٹ اسٹے ہوم پٹنہ، موتیہاری، مونگیر، مدھے پورہ، کیمور سیوا کٹیر مظفر پور، مہارت کوشل کٹیرپٹنہ شامل ہے ۔ ترجمان نے الزام لگایا کہ ان تمام ہاسٹلوں میں قوانین کی دھجیاں اڑا کر بچیوں کو قید میں رکھا جاتا تھا اور ان کے ساتھ جنسی استحصال ہوتا تھا۔ خواتین کمیشن کے ارکان سے بھی بچیوں نے اپنے ساتھ جنسی بدسلوکی کی بات قبول کی ہے ۔ کانگریس لیڈروں کا کہنا تھا کہ جن بچیوں کو مظفر پور کے گرلس چلڈرن ہوم سے ہٹا کر اب ریاست کے دوسرے گھروں میں بھیجا گیا ہے ، وہاں بھی ان کی حفاظت کی کوئی ضمانت نہیں ہے ، اس لئے معاملے کی جانچ مکمل ہونے تک انہیں بہار سے باہر بھیجا جانا چاہیے ۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس چلڈرن ہوم کے جنسی استحصال کے ملزم کو پکڑا گیا ہے لیکن بی جے پی یوا مورچہ کا صدر سوشل میڈیا پر ملزم کو بے گناہ بتا رہا ہے اور اس کے لئے عوامی حمایت جمع کر رہا ہے لہذا بھارتیہ جنتا پارٹی کو اس بارے میں جواب دینا چاہئے کہ وہ عصمت دری کے ملزمان کی حمایت کیوں کررہی ہے ۔یو این آئی