نئی دہلی//وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ امسال ابتک87مقامی نوجوان مختلف جنگجوگروپوں میں شامل ہوچکے ہیں ،جن میں کئی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی شامل ہیں ۔مرکزی وزیرمملکت برائے داخلہ امور ہنس راج اہیرنے منگل کے روز لوک سبھامیںکہا کہ رواں برس جنوری سے جولائی تک کشمیروادی میں 87مقامی نوجوان مختلف جنگجوتنظیموں میں شامل ہوگئے ۔انہوں نے انکشاف کیاکہ ریاست میں 20جون سے گورنرراج نافذہونے کے بعد12نوجوان لاپتہ ہونے کے بعدجنگجوگروپوں میں شامل ہوگئے ہیں ۔اہیرکاکہناتھا کہ سبھی87نوجوان جنوبی کشمیرکے چاراضلاع سے تعلق رکھتے ہیں ۔ مرکزی وزیرمملکت برائے داخلہ امور نے کہاکہ87 نوجوانوں میں سے14کاتعلق ضلع اننت ناگ، 35 کا تعلق ضلع پلوامہ ،23کاتعلق ضلع شوپیان اور15کاتعلق ضلع کولگام سے ہے۔ہنس راج نے اپنے تحریر ی جواب میں مزید بتایا کہ جموں وکشمیرمیں وقتاًفوقتاًسیکورٹی صورتحال کاجائزہ لیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں جنگجوئوں کی سرگرمیوں کوروکنے کیلئے کئی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں ،جسکے تحت ملی ٹنسی مخالف گرڈکومزیدمضبوط بنایاگیاہے ۔مرکزی وزیرنے کہاکہ جنگجوئیانہ سرگرمیوں اورممکنہ حملوں کی قبل ازوقت جانکاری حاصل کرنے کیلئے انسانی سراغ رسانی کومضبوط بنانے کیساتھ ساتھ تیکنیکی انٹیلی جنس کوبھی متحرک کردیاگیاہے ۔ہنس راج کامزیدکہناتھاکہ بھٹکے نوجوانوں کی گھرواپسی کیلئے بھی ایک حکمت عملی کے تحت کام کیاجاتاہے تاکہ ملی ٹنسی کاراستہ اپنانے والے نوجوانوں کوتشددکاراستہ ترک کرنے پرآمادہ کیاجاسکے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری نوجوانوں کوملی ٹنسی اورتشددکی دوسری سرگرمیوں سے دوررکھنے کیلئے روزگارکے مواقع پیداکرنے پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔ ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے تحریر ی جوا ب میں مرکزی وزیرنے ایوان کو جانکاری فراہم کی کہ رواں سال22جولائی تک جھڑپوں اورتشددکے دیگرواقعات کے دوران110جنگجومارے گئے ہیںجبکہ اس دوران 18عام شہری بھی اپنی جانیں گنوابیٹھے ۔انہوں نے کہاکہ سال 2017میں 213جنگجواور40عام شہری تشددکے مختلف واقعات کے دوران مارے گئے تھے ۔