سرینگر+پونچھ+راجوری //پیر پنچال کے آر پارآئین ہند کی دفعہ35اےکی عرضی مسترد کرنے کے حق میںمزاحمتی جماعتوں ، تاجروں اور دیگر طبقہ ہائے فکر نے احتجاج کیا۔میرواعظ عمر فاروق نے جامع مسجد، محمد یاسین ملک نے بلال مسجد لالچوک اور غلام نبی سمجھی نے جامع مسجد حیدر پورہ میں جلوسوں کی قیادت کی۔ مزاحمتی خیمے،تاجروں اور کاروباری انجمنوں نے بھی احتجاج کیا۔ اس دوران پائین شہر میں مظاہرین اور فورسزمیں جھڑپیں ہوئیں جس کے دوران پتھرائو کیا گیا اور شلنگ کی گئی۔
علیحدگی پسندوں کا احتجاج
جا مع مسجد سے نماز جمعہ کے بعد میرواعظ کی قیادت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا جس دوران دفعہ 35-A کا ہر سطح پر دفاع اور تحفظ کا اعادہ کیا گیا۔ جلوس میں شرکاء نے اسلام و آزادی کے علاوہ دفعہ 35اے کے حق میں نعرہ بازی بھی کی۔جلوس جامع مسجد کے باہری دروازہ تک نعرہ بازی کرتا ہوا پہنچ گیا،اور بعد میں منتشر ہوا،تاہم جلوس کے ایک حصے نے پیش قدمی کی،اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرے بلند کرتے ہوئے راجوری کدل تک پہنچ گئے۔اس دوران پہلے سے موجود پولیس اور فورسز اہلکاروں نے جلوس میں شامل نوجوانوں کو منتشر ہونے کی ہدایت دی،تاہم وہ پیش قدمی کرتے رہیں۔عینی شاہدین کے مطابق فورسز اور پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے اکا دکا اشک آوار گولے داغے،جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کی۔سنگبازی کا دائرہ بعد میں کادی کدل تک پہنچ گیا۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک کی سربراہی میں نماز جمعہ کے بعد لال چوک بنڈ پر قائم مسجد بلال سے متصل ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔لبریشن فرنٹ نے شہر کے بڈشاہ چوک کے نزدیک بھی ایک احتجاجی جلوس برآمد کیا جس میں فرنٹ کے نائب صدر ایڈوکیٹ بشیر احمد بٹ، شوکت احمد بخشی، نور محمد کلوال، شیخ عبدالرشید وغیرہ نے شرکت کی اور جموں کشمیر میں نافذ اسٹیٹ سبجیکٹ قانون کی منسوخی یا اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ کے خلاف پرامن احتجاج کیا۔مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڑ اور بینر اٹھا رکھے تھے۔حریت(گ) کی طرف سے حیدرپورہ چوک میں غلام نبی سمجھی کی قیادت میںاحتجاجی ریلی کا انعقاد عمل میں لایا گیاجس میں نثار حسین راتھر، مولوی بشیر عرفانی، محمد یاسین عطائی،بلال صدیقی،محمد یوسف نقاش، یاسمین راجہ،امتیاز احمد شاہ، خواجہ فردوس وانی، شکیل احمد بٹ، امتیاز حیدر، کے علاوہ دیگر کارکنوں اور خواتین نے شرکت کی۔ احتجاج کے دوران شرکاء نے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی،اور ائرپورٹ روڑ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی،تاہم پولیس نے اس کی اجازت نہیں دی،جس کے بعد حاجی غلام نبی سمجھی نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کیا۔گاندربل سے ارشاد احمد کے مطابق دفعہ 35 اے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو مسترد کرنے کے حق میں مرکزی جامع مسجد بیہامہ گاندربل سے امام جامع کی سربراہی میں احتجاجی جلوس نکال کر بی چوک میں دھرنا دیتے ہوئے احتجاج کیا گیا۔جلوس میں لبریشن فرنٹ کے بشیر احمد راتھر بھی شامل تھے۔بعد میں احتجاج پرا من طور پر ختم ہوا ۔
تاجربرسر احتجاج
ریاست میں پشتینی باشندوں سے متعلق آئین ہند کی شق دفعہ35اے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کرنے کے خلاف تجارتی و کاروباری انجمنوں کی طرف سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں دکانداروں اور صرافوں نے احتجاج کیا۔ ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں تاجروںنے جلوس برآمد کرتے ہوئے احتجاجی نعرے بلند کئے۔احتجاجی مظاہرین نے مارکیٹ کا چکر لگایا،جس دوران پٹریوں پر خوانچہ فروشوں کے علاوہ راہگیروں اور آٹو رکھشا ڈرائیوروں نے بھی شرکت کی۔احتجاجی جلوس میں سکھ اور ہندوطبقے سے وابستہ کشمیری صرافوں اور دکانداروں نے بھی شرکت کی۔ انہوں نے بینروں اور پلے کارڈوں کی نمائش بھی کی۔احتجاجی مظاہرے میں بشری حقوق کارکن اور انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو نے بھی شرکت کی۔سرینگر کے پیر باغ علاقے میں بھی نماز جمعہ کے بعد مقامی تاجروں نے احتجاج کرتے ہوئے دفعہ35اے کے حق میں نعرہ بازی کی۔ احتجاجی مظاہرین نے بینر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے،اور ائرپورٹ کے متصل احتجاج کیا۔نامہ نگار عارف بلوچ کے مطابق دفعہ 35-Aکی آئینی حیثیت برقرار رکھنے کے حق میںاننت ناگ میں تاجربرادری نے ایک جلوس نکلا ۔ اُنہوں نے بینروں و پلے کارڈوں کی نمائش بھی کی ،جن پر دفعہ اے کے تحفظ دو،عرضی کو خارج کرو ـ،کی تحریریں درج کی گئی تھیں ۔اُنہوں نے کہا کہ دفعہ 35-Aکے ساتھ چھیڑ چھاڑ ناقابل برداشت ہے ۔
خطہ پیر پنچال
خطہ پیر پنچال میں نماز جمعہ کے بعد کئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ راجوری کے بعد ضلع پونچھ کو بھی چھ اگست کو بند رکھنے کا اعلان کیاگیاہے ۔ پونچھ ،سرنکوٹ اور دیگرعلاقوں کی دینی انجمنوں نے چھ اگست کو بند کی کال دیتے ہوئے اس دفعہ کی تنسیخ پر سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے ۔جماعت اہل سنت،تنظیم علماء اہل سنت والجماعت پونچھ ، آل انڈیا سنی یوتھ ونگ پونچھ، سنی یوتھ اور دیگر تنظیموں کی جانب سے دفعہ370اور دفعہ 35-Aکے حق میں مکمل بند کا اعلان کیا گیا ہے۔امام و خطیب مرکزی جامع مسجد پونچھ مولانا فاروق احمد مصباحی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہند کی دفعہ35-Aکے ساتھ کسی کو بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی بالکل اجازت نہیں دی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ سوموار کو پورے ضلع میں سرکاری دفاتر ، کاروباری ادارے، دوکانیں، اسکول اور نجی ادارے مکمل بند رکھے جائیں گے اور احتجاج ہوگا۔راجوری اور پونچھ میں متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔راجوری میں نماز کے بعد مختلف مساجد سے لوگوں نے گوجر منڈی کی طرف مارچ کیا جہاں مظاہرہ کیاگیا۔درہال میں بھی نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مذہبی و سیاسی لیڈران نے شرکت کی ۔ کوٹرنکہ اور بدھل میں بھی نماز کے بعد احتجاج ہوئے جہاں مظاہرین نے حکومت ہند کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے خصوصی درجہ کے تحفظ پر زور دیا۔دریں اثناء کالاکوٹ میں لوگوں نے نماز کے بعد احتجاجی ریلی نکالی اور پھر تحصیلدار سے ملاقات کرکے انہیںمیمورنڈم پیش کیا۔ منجاکوٹ میں بھی لوگوں نے نماز کے بعد احتجاجی مظاہرہ کیا جس دوران شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بھی بند رہی ۔تھنہ منڈی میں بھی پرامن طور پر احتجاج کیا گیا۔پونچھ میں اسی طرح کے مظاہرے ہوئے ۔تحصیل منڈی میں بعد نماز جمعہ احتجاجی مظاہرہ کیاگیا جس کی قیادت مختلف مساجد کے اماموں نے کی ۔ سول سوسائٹی منڈی کے چیئرمین غلام عباس ، عبدالاحد بٹ ، آفتاب گنائی ،انجمن غلامان مصطفی ،تنظیم المومنین منڈی و دیگر تنظیموں کے ارکان نے بھی احتجاج میں شرکت کی ۔
انتظار 6اگست کا،لوگ ایجی ٹیشن کیلئے تیار رہیں:میر واعظ، ملک
بلال فرقانی
سرینگر //سرینگر //حریت(ع) چیئر مین میرواعظ عمر فاروق اور لبریشن فرنٹ چیر مین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ وہ 6اگست کا انتظار کررہے ہیں اور اگر خلاف توقع کوئی فیصلہ آتا ہے جو عوامی منشاء کے خلاف ہو تو ایجی ٹیشن شروع کی جائیگی۔
میر واعظ
جامع مسجد سرینگر میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ 6 اگست کو اگر کوئی خلاف توقع فیصلہ آتا ہے جو کشمیری عوام کے مفادات کے منافی ہو یا مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت و ہیئت یا جموںوکشمیر کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوئی کوشش کی گئی تو اس کے ردعمل میں ہمہ گیر احتجاجی تحریک چھیڑ دی جائیگی۔انہو ں نے کہا کہ علیحدگی پسندقیادت کی جانب سے اس ضمن میں ایک منظم اور مرتب پروگرام پہلے سے دیا جاچکا ہے اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ صرف مشترکہ قیادت کے پروگرام پر من و عن عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام اپنا سب کچھ دائو پر لگا سکتے ہیں لیکن کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہیئت کو تبدیل کرنے کی کسی بھی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔ میرواعظ نے کپوارہ اور سوپور میں جاں بحق چار عسکریت پسندوں کوخراج عقیدت ادا کیا۔میرواعظ نے پر امن احتجاج کے اجازت کے اعلان کو محض سراب اور دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ قیادت کے اراکین کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا اور عمر عادل ڈار کو سیفٹی ایکٹ کے تحت کٹھوعہ جیل منتقل کیا گیا ۔
ملک
لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے مسجد بلال( دی بنڈ ) کے متصل دیگر لوگوں کے ہمراہ احتجاج کیا۔ہاتھوں میں اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور آزادی کے حق میں پلے کارڈ اُٹھائے اور فلک شگاف نعرے بلند کرتے ہوئے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے اس میں شرکت کی۔ملک نے کہا کہ اسٹیٹ سبجیکٹ قانون اور اس کا تحفظ کشمیریوں کیلئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے اور اس قانون کی منسوخی یا اس میں کسی بھی قسم کی ترمیم پرکوئی بھی کشمیری خاموش تماشائی بن کرنہیں بیٹھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں علیحدگی پسند قیادت نے پہلے ہی دو دن کی ہڑتال کی کال دے رکھی ہے اور ان ایام پر ہر کشمیری اس احتجاج میں حصہ لیگا۔لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ اگر6 اگست کو سپریم کورٹ نے کوئی خلاف توقع فیصلہ صادر کیا تو پورا کشمیر سڑکوں پر آکر ایک بھرپور عوامی ایجی ٹیشن کرنے پر مجبور ہوگا اور ہم اس قانون اور اپنی شناخت و خصوصی حیثیت کے دفاع کیلئے اپنا لہو بہانے تک سے دریغ نہیں کریں گے۔
جموں وکلاء کی متفقہ قرارداد پاس
مرکز کو خصوسی پوزیشن سے چھیڑ چھاڑ نہ کرنے کی صلاح
جموں بیورو
جموں //جموں میں 300سے زائد وکلاکے گروپ نے آرٹیکل 35A کے دفاع کی خاطر متفقہ طور پر ایک قرار داد پاس کی جس میں آرٹیکل 35Aکے تحفظ اور مضبوطی پر زور دیا گیا۔ جمعہ کے جموں کورٹ کمپلیکس میں 300سے زائد وکلا نے حکومت ہند کو مشورہ دیا کہ وہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہ کریں بصور ت دیگر یہاںکے خرمن امن کو آگ لگنے کا قوی اندیشہ ہے۔ وکلا نے متفقہ طور پر ایک قرار داد بھی منظور کی جس میں نئی دہلی پر زور دیا گیا کہ وہ ریاست کی خصوصی حیثیت اور شناخت کو تبدیل کرنے سے گریز کریں۔ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سابق صدر بار ایسو سی ایشن جموں اور سینئر ایڈوکیٹ اے وی گپتا کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت آرٹیکل 35Aمعاملے کو لے کر کئی خدشات کا اظہار کیا گیا۔ اس موقعہ پر متعدد وکلاء نے اپنے تقریر کے دوران ریاست جموںوکشمیر کا نئی دہلی کے وفاق کے ساتھ مشروط الحاق پر کھل کر تبادلہ خیال کیا۔ اپنے صدارتی خطاب میں اے وی گپتا نے بتایا کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ ریاست جموںوکشمیر کا الحاط شرائط کی بنیاد پر عمل میں لایا تھا جس کی تصدیق آئین ہند میں موجود دفعہ آرٹیکل 35Aہے۔ انہوںنے بتایا کہ اگر سپریم کورٹ یا بھارتی حکومت آئین ہند میں آرٹیکل 35Aیا دفعہ 370کو منسوخ کرتی ہے تو اس کا صاف اور سیدھا مطلب یہ ہے کہ ریاست کا بھارت کے ساتھ الحاق ختم ہوتا ہے۔ اے وی گپتا نے مزید بتایا کہ آرٹیکل 35Aریاست کے مستقل باشندوں کے مفاد میں ہے ۔سابق ایڈوکیٹ جنرل اور سینئر ایڈوکیٹ ایم اے گونی نے چند عناصر کی جانب سے آرٹیکل 35Aکی تنقید کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بتایا کہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کے دفاع کی خاطر عوامی سطح پر بیداری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔سابق سینئر اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل ایس سی گپتا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آرٹیکل 35Aکو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں انہیں چاہیے کہ سب سے پہلے وہ اپنی مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ سے دستبردار ہوجائیں۔ انہوں نے جموی عوام پر زور دیا کہ وہ بھی کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر آرٹیکل 35Aکے دفاع کے حق میں اُٹھائی گئی تحریک کا حصہ بن جائیں۔ اجلاس کے دوران ایڈوکیٹ عبدالحمید قاضی، مرتضیٰ خان، ایم آر قریشی، احسان مرزا، شاہ محمد چودھری، سرفراز حمید راتھر، محمد اسلم بٹ، ایاز حمال، ایم آئی شیر خان، الطاف حسین جنجوعہ، شیخ الطاف حسین، ایف ایس بٹ، محمد عرفان خان، این ڈی قاضی، ذوالقرنین شیخ، اعجاز چودھری، ممتاز چودھری، جاوید اقبال شیخ، ایاز حسین، ایچ اے فاروقی، وسیم اکرم، محمد رشید، سکندر حیات خان، ظہیر کملک، زیڈ اے مغل، وسیم بخاری، محمد ایاز خان، سرفراز بخاری وغیرہ نے بھی اسی طرح کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے لوگوں کو متحدہوکر فرقہ پرستوں کی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے پر زور دیا۔ اسی دوران جموںوکشمیر گوجر بکروال کانفرنس کے جنرل سیکرٹری چودھری محمد یاسین پسوال نے بھی گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت دفع 35Aکو ملتوی کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
ریاستی سرکار کا سماعت ملتوی کرنے کیلئے رجوع
حکومت بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں مصروف، رجسٹرار سپریم کورٹ کے نام درخواست پیش
نیوز ڈیسک
نئی دہلی // ریاستی سرکار نے دفعہ 35Aکو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر6اگست کی سماعت ملتوی کرنے کیلئے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا ہے، اس سلسلے میں ریاست میں ہونے والے بلدیاتی اداروں کے انتخابات کی دلیل پیش کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ رجسٹرار کے نام ایک خط میں عدالت عظمیٰ میں ریاستی سرکار کے وکیل محمد شعیب عالم نے ان 5 درخواستوں ، جن کی سماعت 6اگست چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں تین ججوں کے بینچ کے سامنے ہورہی ہے، پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی ہے۔سینئر ایڈوکیٹ شعیب عالم کے مطابق’’ ریاستی حکومت میونسپل اور پنچایتی انتخابات کی تیاری میں مصروفیت کی بنا پر 6اگست کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرے گی‘‘۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں درخواست جمع کرائی گئی ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس سے پہلے ریاستی گورنر این این ووہرا نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھ کر ریاست میں ایک مقبول سیاسی حکومت کے قیام تک اس معاملے کو التوا ء میں رکھنے کی استدعا کی ہے۔