کپوارہ //سرحدی ضلع کپوارہ کے خمریال علاقہ میں2 جنگجوئوں کی ہلاکت پر مکمل ہڑتال کے دوران کئی مقامات پر تشدد احتجاج کیا گیا۔ ادھر کلاروس میں مظاہرین پر گولی چلائی گئی جس میں ایک نوجوان شدید زخمی ہوا جس کی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔دریں اثناء جاں بحق جنگجوئوں کو آبائی علاقوں میں سپرد خاک کیا گیا اور انکی نماز جنازہ میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جمعہ کو جنگجوئوں کی ہلاکت پر ضلع کپوارہ میں ہڑتال رہی اس دوران کلاروس لولاب میں مظاہرین پر گولی چلائی گئی جس میں نویں جماعت کا ایک طالب علم زخمی ہوا۔مذکورہ طالب علم دانش احمد لون ولد محمد ربانی لون ساکن ناری زب کلاروس اس وقت گولی کا نشانہ بنا جب نوجوانوں کی کچیر تعداد تھین کلاروس کے ضان ؓھق جنگجو کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔عین شاہدین کے مطابق نوجوانوں نے گائوں میں قائم 41آر آر کیمپ پر پتھرائو کیا جس کے دوران فوجی اہلکاروں نے گولی چلائی جس میں دانش شدید زخمی ہوا۔ اسکی حالت صدر اسپتال میں نازک قرار دی جارہی ہے۔واضح رہے جمعرات شام دیر گئے شاٹھ مقام میں فورسز نے پتھرائو کرنے والے مظاہرین پر فائرنگ کی جس میں گائوں کا چوکیدار محمد جمال تانترے شدید زخمی ہوا تھا جو ابھی بھی صدر اسپتال میں زیر علاج ہے۔ادھر شاٹھ مقام میںبلال احمد شاہ کی نعش رات بھر ان کے آبائی گھر باہر رکھی گئی تاہم جمعہ کی صبح ہزاروں لوگوںنے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی اور بعد میں انہیں سپرد خاک کیا گیا۔کلاروس میں ظہور احمد کو جمعرات رات دیر گئے اپنے آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ دونوں جنگجوئوں کے جاں بحق ہونے پر پورے ضلع میں ہڑتال رہی۔ جس کے دوران تمام تجارتی سرگرمیاں ٹھپ رہیں، جبکہ سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ بھی غائب رہا۔ انتظامیہ نے حالات کو پر امن رکھنے کیلئے کپوارہ قصبے میں بندشیں عائد کر رکھی تھیں تاہم اسکے باوجود لوگوں نے ریلی نکالی۔ ادھر لالپورہ ، ژیر کوٹ، خمریال اور کلاروس میں دن بھر فورسز اور مشتعل لوگوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے دوران شلنگ کی گئی ۔ ادھر ژیر کوٹ کے لوگوں نے بتایا کہ مظاہروں کے دوران فورسز اہلکاروں نے نصف درجن نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔ پورے ضلعے میں گزشتہ دو روز سے انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔ جبکہ انتظامیہ نے ضلع کے تمام سکولوں میں احتیاطی طورکام کاج متاثر رکھا۔