نماز جنازوں میں لوگوں کی بھاری شرکت، نوید جٹ کے ہمراہ جنگجو نمودار
شوپیان+اننت ناگ //ملک گنڈ پنجورہ گائوں میں جمعہ کی شب سے جاری خونین معرکہ آرائی ہفتہ کی صبح اختتام پذیر ہوئی ،جس میں 5مقامی جنگجو جاں بحق ہوئے جبکہ گنوپورہ شوپیان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران فورسز کی فائرنگ سے ایک نوجوان مارا گیا جبکہ 2کو گولیاں لگیں۔ملک گنڈ میں جائے جھڑپ کے نزدیک پر تشدد مظاہروں اورایک جنگجو کے آبائی گائوں ینار سلر پہلگام میں جھڑپوں کے دوران73افراد زخمی ہوئے جن میں2افرادکو گولیاں لگیں جبکہ11کی آنکھوں میں پیلٹ لگے۔ہلاکتوں کے پیش نظر جنوبی کشمیر میں انٹر نیٹ سروس منقطع کی گئی اور شوپیان، پلوامہ اور کولگام میں ہڑتال رہی۔
جھڑپ کیسے شروع ہوئی؟
فوج، سی آر پی ایف اور پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جمعہ کی شب ملک گنڈ پنجورہ شوپیان نامی گائوں کو محاصرے میں لیا جس کے دوران یہاں موجود جنگجوئوں اور فورسز میں شدید جھڑپ ہوئی ۔جمعہ کی رات دیر گئے فوج وفورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ جنگجو مخالف آپریشن کے دوران جنگجو کمانڈر عمر نذیر ساکن ملک گنڈ جاں بحق ہوا جبکہ علاقے میں رات بھر آپریشن جاری رکھا گیا اور فورسز کی بھاری نفری نے گائوں کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو سیل کردیا ۔ہفتہ کی صبح روشنی کی پہلی کرن زمین پر پڑنے کے ساتھ ہی فوج وفورسز نے گائوں میں جنگجو مخالف آپریشن شروع کیا ۔معلوم ہوا ہے کہ یہاں رہائشی مکانات سے باہر جنگجوئوں نے میوہ باغات اور کھیت کھلیانوں میں پناہ لی ،جس دوران طرفین کے مابین شدید جھڑپ کا سلسلہ جاری رہا ۔طرفین کے مابین گولیوں کے تبادلے میں مزید 4جنگجو نوجوان جاں بحق ہوئے ۔اس طرح جھڑپ میں 5 جنگجو جاں بحق ہوئے۔تصادم آرائی کے دوران ایک رہاشی مکان کو جزوی نقصان پہنچا۔
جنگجوئوں کی شناخت
جمعہ کی شب جو جنگجو جاں بحق ہوا تھا کہ اُسکی شناخت عمر نذیر ولد نذیر احمد ملک ساکن ملک گنڈ کے بطور ہوئی تھی ۔عمر نذیر 11اپریل 2017کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا اور وہ لشکر طیبہ کا ضلع کمانڈر تھا۔25سالہ عمر نذیر نے گریجویشن کی تھی جس کے بعد وہ بحیثیت ملٹی پرپزہیلتھ ورکر کام کررہا تھا۔انہی کے گائوں کے کا ایک اور جنگجو وقار احمد شیخ ولد محمد اسلم بھی یہاں جاں بحق ہوا۔وہ15جولائی2018کو جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہوا تھا۔عمر نذیر اور وقار احمد کی نماز جنازہ ایک ساتھ ادا کی گئی۔نماز جنازہ میں لوگوں کی بھیڑ اس قدر زیادہ تھی کہ 8بار انکی نماز جنازہ پڑھائی گئی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے اس دوران 3بار جنگجو بھی نمودار ہوئے جن میں نوید جٹ بھی شامل تھا، جنہوں نے انہیں سلامی بھی دی۔جھڑپ میںارشد احمد خان ولد عبدالرشید ساکن گنو پورہ نامی جنگجو بھی جاں بحق ہوا۔وہ گریجویشن کررہا تھا لیکن16اپریل 2018 کو اس نے ہتھیار اٹھائے۔انہیں اپنے گائوں میں ہی سپرد خاک کیا جس کے دوران انکی 5بار نماز جنازہ ادا کی گئی۔انکی نماز جنازہ کے دوران بھی جنگجو نمودار ہوئے اور ہوائی فائرنگ کی۔چوتھا جنگجو اعجاز احمد پال ولد عبدالرشید پال ساکن لوس دینو امام صاحب جاں بحق ہوا۔وہ 30مئی 2018کو جنگجوئوں کی صف میں شامل ہوا تھا۔ہزاروں لوگوں نے انکی نماز جنازہ میں شرکت کی اور 8بار انکا جنازہ پڑھایا گیا۔پانچواں جنگجو عارف احمد میر ساکن ینار پہلگام جاں بحق ہوا۔عارف احمدنے21 جولائی کو لشکر طیبہ میں شمولیت اختیار کی تھی۔اسکی میت شام 6بجے آبائی گھر لائی گئی اور اس دوران ہزاروںلوگ انکی نماز جنازہ میں شامل ہوئے۔
جاں بحق شہری
گنو پورہ بلہ پورہ شوپیان میں ارشد احمد خان نامی جنگجو کی لاش جب لائی گئی تو یہاں ہزاروں لوگ جمع تھے۔اس کے بعد لاش کو جلوس کی صورت میں ایک کھلے میدان میں رکھا گیا جہاں 5بار انکی نماز جنازہ ادا کی گئی۔لوگوں کے جم غفیر کے دوران ہی وہاں سٹیج پر جنگجو نمودار ہوئے اور انہوں نے ہوائی فائرنگ کی اور چلے گئے، لیکن اسی دوران وہاں فوجی اہلکار نمودار ہوئے جنہوں نے دور سے ہی ہوا میں چند فائر کئے ۔ اس دوران فوجی اہلکار سامنے دیکھ کر لوگوں نے جنگجوئوں کو فرار کا راستہ فراہم کیا اور فورسز پر پتھرائو کیا جس کے جواب میں فوجی اہلکاروں نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں21سالہ بلال احمد خان ولد علی محمدساکن پوجو کرالہ چک جاں بحق ہوا جبکہ محمد اقبال ساکن کیلر اورشاہد علی ساکن برتھی پورہ کیلر کندھے میں گولی زخمی لگنے سے زخمی ہوئے۔زخمیوں کو سرینگر منتقل کیا گیا۔واضح رہے کہ گنو پورہ میں 27جنوری کو بھی فورسز نے مظاہرین پر اس وقت فائرنگ کی تھی جب فورسز اہلکاروں نے وہاں جاں بحق جنگجوئوں کے مقبرے پر آویزان بینر ہٹا دئے تھے۔ فورسز کی فائرنگ سے اس وقت 3شہری مارے گئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد میجر ادتیہ کیخلاف عدالت میں کیس درج کیا گیا تھا۔
جھڑپیں
ہفتہ کی صبح ملک گنڈ میں انکائونٹر مخالف مظاہرے بھی شروع ہوئے ۔ مقام جھڑپ کے نزدیک نوجوانوں کی ایک خاصی تعداد ٹولیوں کی صورت میں نمودار ہوئی،جنہوں نے آپریشن میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہوئے فورسز پر پتھرائو کیا ۔جوابی کارروائی کے دوران فورسز اہلکاروں نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ اورپیلٹ فائرنگ کی ۔فورسز کارروائی کے نتیجے میں ملک گنڈ میں 43افراد زخمی ہوئے جن میں9کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔ان میں 2نوجوانوں شبیر احمدخان اورارشد احمدکو گولیاں لگیں جبکہ 7نوجوانوں کی آنکھوں میں پیلٹ لگے جن میںسمیر احمد،فیضان احمد،جنید بشیر ،زاہد احمد ، امتیاز احمد ، عباس احمد ، شبیر احمد تانترے شامل ہیں۔امتیاز احمد کے سر میں پیلٹ لگے ہیں اور اسکی حالت نازک قرار دی جارہی ہے۔ادھر گنو پورہ میں جھڑپوں کے دوران ایک شہری جاں بحق اور 2گولیاں لگنے سے مضروب ہوئے۔شوپیاں معرکہ آرائی میں جاں بحق جنگجو عارف احمد میر کے آبائی علاقہ پہلگام میں مشتعل نوجوانوں اور فورسز کے بیچ جھڑپوں میں 30افراد زخمی ہوئے جن میں آنکھوں پر پیلٹ لگنے والے 2نوجوانوں کو سرینگر منتقل کردیا گیا۔عارف احمد میر کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی آبائی گائوں ینار، ولر ہامہ ،دھ وتو ، سلراور کلر پہلگام میں لوگ گھروں سے باہر آئے اور احتجاج شروع کیا ۔اس بیچ مشتعل نوجوانوں و فورسز کے بیچ جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے دوران مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ہوائی فائرنگ کے علاوہ شلنگ کی اور پیلٹ کا استعمال بھی کیا۔جھڑپوں کے دوران 30افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔20زخمی نوجوانوں کو پرائمری ہیلتھ سینٹر سلر میں داخل کیا گیا جبکہ دیگر افراد کو سیر، سری گفوارہ اور اننت ناگ اسپتالوں میں داخل کیا گیا۔2نوجوانوں، جن کی آنکھوں میں پیلت لگے تھے ، کو سرینگر منتقل کیا گیا۔
ہڑتال
ملک گنڈ میں جنگجوئوں کی ہلاکت کے پیش نظر شوپیان، پلوامہ اور کولگام کے کئی علاقوں میں ہڑتال رہی جس کے دوران کاروباری و تجارتی مراکز، سکول بند رہے جبکہ دفاتر میں ملازمین کی حاضری متاثر رہی۔اس دوران موبائل انٹر نیٹ سروس منقطع کی گئی۔