’’اردو زبان وادب میں طنز و مزاح کی روایت بہت پرانی ہے۔ اپنے اپنے دور میں سبھی مزاح نگاروں نے اپنے انداز بیان و اسلوب کابھرپور مظاہرہ کیا اور اپنا سکّہ جمایا۔ سب نے کچھ نہ کچھ اس زبان کو دیااور کسی نہ کسی پہلو سے نمایاں رہے، مگر مشتاق احمد یوسفیؔ نے نہ صرف پچھلی تمام خوبیوں کا احاطہ کیا بلکہ اسے اپنی جدت طرازی سے ایک نیا رنگ و روپ بخشا اوراس فن کو ایسی بلندی پر پہنچایا کہ اس حسن یوسفی کا شہرہ چہار دانگ عالم میں ہوا، جس کے سبب طنز و مزاح نگاری کا ایک پورا عہد ان سے منسوب ہوگیا۔‘‘ان خیالات کا اظہار دنیائے اردو کے معروف انشائیہ نگار جناب ڈاکٹر محمد اسداللہ نے انجمن ضیاء الاسلام پبلک لائبریری کامٹی میں ۲۲؍ جولائی ۲۰۱۸ء کوشہرکامٹی کے ایک شاندار پروگرام میں کیا ۔ ممتازومنفردطنزومزاح نگارمشتاق احمد یوسفی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے یہ تقریب اردو ماہنامہ ’’الفاظ ہند‘‘کامٹی اور انجمن ضیاء الاسلام پبلک لائبریری کامٹی نے منعقد کی، جس کی نظامت سابق مینیجر ایئر انڈیا محمد ایوب صاحب نے کی۔ صدارت مشہور نقاد عالی جناب ڈاکٹر ارشد جمال نے فرمائی۔ مہمان خصوصی اور مقرر ڈاکٹر محمد اسداللہ صاحب تھے۔اس جلسے میں مشتاق احمد یوسفی پر ایک خاص نمبر کا اجرا بھی عمل میں آیا۔جس کی رونمائی کا اہتمام اس مجلے کے مدیر ریحان کوثر صاحب نے کیا۔ڈاکٹر اظہر ابرار(صدر شعبۂ اردو، پوروال کالج،کامٹی)، پروفیسر اسرار صاحب(پوروال کالج، کامٹی) اور محمد توحیدالحق صاحبان نے اپنے مقالات پیش کیے۔ دیگر مہمانوں میں معروف مصنف ماحولیات ۔ڈاکٹر رفیق اے۔ایس (رکن سائنسی کمیٹی ،قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان) ،ڈاکٹرمحمدنسیم اختر( پرنسپل ایم۔ایم۔ربّانی جونیئر کالج۔ کامٹی) ، پروفیسر عامر آفاق(افق ایجوکیشن سوسائٹی) موجود تھے۔اپنے نرالے انداز میں شکریہ کی رسم آغا محمد باقرنقی جعفری(اشہر جعفری اکادمی۔کامٹی) نے انجام دی۔ لائبریری کے نگراں وقار احمد کے ساتھ نشاط اختر انصاری اور محمد آصف صاحبان کی مساعی جمیلہ سے یہ جلسہ کامیابی سے اختتام پذیر ہوا۔