اسلام آباد//لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد یاور علی نے نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کی سزا کے خلاف درخواست کی شنوائی کیلئے ایک مکمل بنچ تشکیل دی ہے۔اس درخواست میں قومی احتساب آرڈی ننس 1999کے وجود کو چیلنج کیا گیا ہیجس کے ذریعہ نواز شریف کے خاندان کو سزا دی گئی۔یہ تین ججوں کی مکمل بنچ ہوگی جس کے سربراہ شمس محمود مرزا ہوں گے ،دیگر دو جج ساجد محمود سیٹھی اور مجاہد مستقیم احمد ہیں۔درخواست کی شنوائی کی تاریخ بعدمیں طے کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق گزشتہ مہینے جسٹس علی اکبر قریشی کی واحد رکنی بنچ نے یہ خیال ظاہر کیا تھا کہ مذکورہ عذرداری میں جو قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں وہ نوعیت کے اعتبار سے اہم ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ایک وسیع تر بنچ اس کی سماعت کرے۔ انہوں نے وسیع بنچ کی تشکیل کے لئے یہ معاملہ چیف جسٹس کو ریفر کردیاتھا۔سینئر وکیل ایکے ڈوگر نے شریف اور ان کے خاندان والوں کی سزا کے خلاف درخواست فائل کی تھی جس میں این اے او کے وجود کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ڈوگر نے درخواست کی ہے کہ عدالت کیذریعہ بے دخل کئے گئے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کو جو سزا دی گئی ہے وہ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔انہوںنے ہائی کورٹ پرزور دیا کہ وہ احتساب عدالت کے فیصلے کو معطل کردے وہ اس لئے کہ عدالت نے جس قانون کے تحت سزادی ہے اس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔یو این آئی