نئی دہلی//سپریم کورٹ نے بدھ کو جموں کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کرکے سنسنی خیز کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملہ میں اہم گواہ طالب حسین کے گھروالوں کی داخل کردہ حبس بے جا کی عرضی پر تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا،جسٹس اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے طلاب حسین کے گھروالوں کی طرف سے داخل کردہ حبس بے جا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جموں کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمی نے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ کی یہ درخواست منظور کرلی کہ حسین کو پولیس کی تحویل میں بری طرح سے زدوکوب کیاگیا اور اس میں عدالتی مداخلت کی ضرورت ہے۔اس معاملہ کی اگلی سماعت 21اگست کو ہوگی۔ریاست جموں کشمیر اسی دن جواب داخل کریگی۔عرضی گزار نے دعویٰ کیاہے کہ جب حسین کٹھوعہ میں متاثرہ لڑکی کے گھروالوں کی مددکررہاتھا تو پولیس نے مبینہ طورپر اسے اٹھالیا تھا اور اب وہ کہاں ہے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔حسین ایک سماجی کارکن ہے جس نے آٹھ سالہ متاثرہ لڑکی کے گھروالوں کو انصاف دلانے کے لئے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی تھی۔عدالت نے اس خاتون کو بھی عرضی داخل کرنے کی اجازت دیدی جس نے عصمت دری کا الزام لگاتے ہوئے حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔حبس بے جا کی عرضی حسین کے قریبی رشتہ دار نے داخل کی ہے جس میں دعویٰ کیاگیاہے حسین کو غیر قانونی طریقہ سے تحویل میں رکھاگیاہے اسے زدوکوب کیاجارہاہے۔