نئی دہلی//حکومت نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کو سماجی انصاف کے لئے وقف قرار دیتے ہوئے اور کانگریس کی دلتوں، پسماندہ اور مسلم خواتین کے حق کے لئے آگے نہیں آنے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے ملک میں اس کے خلاف سیاسی تحریک شروع کرنے کی اپیل کی ۔پارلیمانی امور کے وزیر اننت کمار، وزیر مملکت وجے گوئل اور ارجن رام میگھوال نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ مانسون اجلاس گذشتہ بیس برسوں میں سب سے زیادہ مثبت اور تعمیری رہا ہے ۔ لوک سبھا نے 118فیصد اویر راجیہ سبھا نے 74فیصد کام کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ سب سے اہم بات یہ رہی کہ حکومت نے لوک سبھا میں اپوزیشن کے عدم اعتماد کی تحریک کوناکام بنادیا جس سے یہ پیغام گیا کہ بی جے پی ، این ڈی اے اور این ڈی اے کی باہر سے حمایت کرنے والے متحد ہیں اور راجیہ سبھا کے ڈپٹی چے ئرمین کے الیکشن میں بھی یہی بات دوبارہ ثابت ہوگئی ہے ۔ ہم نے دکھادیا کہ ہماری حلیف جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں اور ہمیں این ڈی اے کے باہر کی جماعتوں کی بھی حمایت حاصل ہے ۔ لیکن کانگریس صدر راہل گاندھی مسلسل ٹکراو کے موقف میں ہیں۔مسٹر کمار نے کہا کہ مانسون کا اجلاس سماجی انصاف کے تہوار کے اجلاس کی شکل میں تبدیل ہوگیا ۔ آئین ساز اسمبلی میں جو مطالبہ کیا گیا تھا اور 1955 میں کاکاکالیکر کی رپورٹ میں جو سفارشات کی گئی تھیں انہیں دہائیوں بعد وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے نافذ کیا اور قومی پسماندہ کمیشن کو آئینی درجہ دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے ساتھ ایس سی ایس ٹی انسداد زیادتی بل کو منظور کرکے سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس قانون میں جو کمی آئی تھی اسے درست کرلیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تیسرا اہم بل مسلم خواتین کو تین طلاق سے نجات دلانے والا بل تھا جسے سپریم کورٹ کو ہدایت پر لایا گیا تھا اور اسے لوک سبھا میں اتفاق رائے سے منظور کیا جاچکا ہے لیکن راجیہ سبھا میں کانگریس کی مخالفت کی وجہ سے پیش نہیں کیا جاسکا۔انہوں نے کہا کہ ایسا کرکے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے دور میں آئے شاہ بانو معاملے جیسی تاریخ کانگریس نے دوبارہ دہرائی ہے ۔ شاہ بانو معاملے میں کانگریس نے طلاق شدہ خواتین کو گذارہ بھتے سے محروم کرکے مسلم خواتین کی حق تلفی کی تھی اور اس مرتبہ شادی شدہ مسلم خواتین پر سوار ہونے والے تین طلاق کے خوف کو دور کرنے کی کوشش میں رخنہ ڈالا ہے ۔مسٹر کمار نے کہا کہ کانگریس نے مسلم خواتین کے ساتھ دوبارہ بہت بڑا دھوکہ دیا ہے ۔یہ معاملہ کوئی سیاسی لڑائی نہیں ہے بلکہ سماجی جنگ ہے ۔ صنفی مساوات اور سماجی انصاف کے لئے کانگریس کے دوہرے رویے کو عوام کے درمیان اجاگر کرنے کے لئے ملک بھر میں پرامن سیاسی تحریک شرو ع کی جانی چاہئے تاکہ کانگریس صدر راہل گاندھی اور محترمہ سونیا گادنھی پر تین طلاق والے بل کو جلد سے جلد منظور کرانے کا دباو بن سکے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوک سبھا سے منظّور بل میں اپوزیشن کے دلائل کے مطابق ترین ترامیم بھی کردی ہیں اس کے باوجود راجیہ سبھا میں اس کی حمایت نہیں کرنے کا کیا سبب ہے ؟ یہ کانگریس کو بتانا چاہئے ۔ راجیہ سبھا کے کام کاج کے بارے میں مسٹر گوئل نے بتایا کہ حکومت کے ذریعہ اپوزیشن لیڈروں سے اجلاس سے پہلے ہی ذاتی رابطہ کرنے اور عوام کے مفادات سے متعلق بلوں پر ان کے اعتراضات کو دور کئے جانے کی وجہ سے راجیہ سبھا کی کارروائی زیادہ سود مند رہی ۔