سرینگر//مشترکہ مزاحمتی قیادت سید علی گیلانی،میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ اپنے مخالفین کے خاندانوں اور رشتہ داروں کو ایذا رسانی اور محبوس سیاسی مخالفین کو تکالیف اور تشدد کا شکار بنانا مطلق العنانیت ہے۔ مشترکہ قیادت نے کہا کہ کشمیر کے جنوبی اضلاع سے لیکر شمال و وسط میں پیر و جوان سلاخوں کے پیچھے دھکیل دئے گئے ہیں۔ قائدین نے کہا کہ حالیہ ایام کے دوران فورسز کی جانب سے ترال، پلوامہ، اسلام آباد، شوپیان،کولگام،سوناواری اور دوسرے علاقوں کے اندر بیسیوں افراد ،جن کا تعلق سیاسی یا عسکری مزاحمت کے ساتھ ہے، کو گرفتار کیا گیاہے جو پولیس سربراہ کے بیان کے بالکل برعکس اور ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ وہ کشمیری جنہیں این آئی اے نے کشمیر سے اغوا کرکے تہاڑ جیل میں مقید کیا ہوا ہے بھی بدترین قسم کے ٹارچر اور تعذیب سے دوچار کئے جارہے ہیں۔ آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو اس جیل میں الگ الگ سیلوں میں رکھا جارہا ہے جہاں انہیں پالیتھین لفافوں میں کھانا دیا جاتا ہے اور انکی پلاسٹک گلاس یا پلیٹ کی درخواست بھی رد کی گئی ہے۔ اسی طرح دوسرے اَسیروں شبیر احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، شاہد الاسلام، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، راجہ معرج الدین کلوال، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار(بٹہ کراٹے)، ظہور احمد وٹالی، شاہد یوسف شاہ، محمد اسلم وانی، مظفر احمد ڈار اور دوسرے لوگوں کو بھی مختلف بارکوں میں رکھا گیا ہے جہاں انہیں ناقابل تناول کھانا، غلیظ پانی دیا جاتا ہے جس سے ان اسیروں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔اسی طرح کی صورت حال جموں کشمیر کی جیلوں جن میں کٹھوعہ جیل، ادھمپور جیل، ہیرا نگر جیل، جموں امپھالہ جیل، کور ٹ بلوال جیل ،سرینگر سینٹرل جیل وغیرہ قابل ذکر ہیں میں بھی روا ہے اور ان جیلوںکو بدترین حراستی مراکز میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔مشترکہ قیادت نے کہا کہ عالمی برادری ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کمیشن کو کشمیری اسیروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا فوری نوٹس لینا چاہئے۔