سرینگر//گورنر این این ووہرا نے راج بھون میں اپنے صلاح کار خورشید احمد گنائی، پبلک سروس کمیشن چیئرمین لطیف الزماں دیوا اور کمشنر اعلیٰ تعلیم سریتا چوہان کے ساتھ منعقدہ میٹنگ میں ریاست کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں خالی اسامیوں کی پیش رفت اور تعیناتی کے عمل کا جائزہ لیا۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ 2014ء سے 2018ء کے درمیان محکمہ میں منظور شدہ گزیٹیڈ اسامیوں کو کمیشن کو بھیجا گیا ہے جس نے اگست 2018تک 1500تعیناتیاں عمل میںلائیں جبکہ 857 ابھی بھی پُر کرنا باقی ہے۔ان میں اسسٹنٹ پروفیسر ، لائبریرین اور فزیکل ٹیچرس کی اسامیاں شامل ہیں۔تعیناتی کے عمل میں تاخیر کی وجوہات پر تفصیلی تبادلہ خیال کے دوران گورنر نے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو تعیناتیاں عمل میں لانے کے لئے ترجیحی فہرست تیار کرنے ، متعلقہ ایڈمنسٹریٹیو سیکرٹری کی طرف سے کسی بھی تاخیر کو نہ ہونے دینے ،پی ایس سی کی طرف سے قابلیت کے حوالے سے اُبھارے گئے خدشات کو چیف سیکرٹری کی سربراہی والی بااختیار کمیٹی سے حل کرانے ، مختلف اسامیوں کے لئے ڈگریوں کی اہمیت سے متعلق کیسوں کا جائزہ لینے ، مختلف ڈگریوں کے حوالے سے ضوابط طے کرنے ، پی ایس سی کو موصولہ ریفرینسز سے متعلق کیسوں کو 30دنوں کے اندر حل کرنے اور مختلف کیسوں کی پیروی کرنے سمیت متعلقہ انتظامی سیکرٹریوں کو کمیشن کی طرف سے موصول شدہ ریفرنس کو 10دنوں کے اندر جواب دینے کو یقینی بنانے کے احکامات دئیے۔پی ایس سی کو مستحکم کرنے کے حوالے چند دنوں پہلے لئے گئے فیصلوں کا تذکرہ کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ان کے سامنے کئی ایسے کیس آتے ہیں جہاں انتظامی محکموں کی طرف سے پی ایس سی کو مختلف خالی اسامیوں کے بارے میں مطلع کرنے میں تاخیر ہوئی ہے ۔ گورنر نے چیف سیکرٹری کو سہ ماہی بنیادوں پر پی ایس سی کے چیئرمین کے ساتھ جائزہ میٹنگوں میں خالی اسامیوں کی پیش رفت اور ان کی سلیکشن سے متعلق دیگر معاملات کاجائزہ لینے کی ہدایت دی۔ میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ کمشنر اعلیٰ تعلیم پندرہ واڑہ بنیادوں پر محکمہ میں خالی اسامیوں کا جائزہ لیں گے اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کوئی بھی اسامی التوا میں نہ رہے ۔