جب مقدر میں ہے تنہائی سے یاری پاگل
	 پھر وہی شخص ہے کیوں ذہن پہ طاری،پاگل؟
	رات بھر تیری تمنّا کے سفر میں گزری 
	دور تک تیرگئ راہ پکاری, پاگل 
	مجھ کو رکنے نہ دیا میری جنوں خیزی نے 
	عقل کہتی ہی رہی, فکر سے عاری, پاگل 
	تجھ کو ہر صبح کے آغاز پہ سوچا میں نے 
	مجھ کو کرتی ہی رہی میری خماری پاگل 
	تو نے کاغذ پہ کبھی نقش بنایا تھا مرِا
	کر گئی مجھکو وہی نقش نگاری پاگل
	جھوم کر جب مرے چہرے پہ وہ لہرائی تھی 
	تم نے کس ناز سے وہ زلف سنواری, پاگل 
	میرا سایہ ہی فقط ساتھ مرے چلتا ہے 
	اپنےسائے سے ہی رکھتی ہوں میں یاری پاگل 
	  اس نے دل ہار کے زریاؔب مُجھے جیت لیا
	  عشق کی ریت ہے دنیا سے نیاری ، پاگل
	ہاجرہ نور زریاب ؔ
	آکولہ مہاراشٹر انڈیا 
	رابطہ؛9922318742 
	رگوں میں دوڑتا پھرتا ہے بے مہار لہو 
	کفن کو پھاڑ کے بہتا ہے بار بار لہو
	زماں کے آئینے میں صاف صاف دکھتا ہے
	زمیں کے نام پہ ہوتا ہے یوں نثار لہو
	زمین رورہی ہے آسماں ہے روہانسا 
	ستم ظریف ہیں آنسو ستم شعار لہو
	کٹے بٹے سے یمین ویسار لگتے ہیں
	ہے انتشار، کبھی آفتوں کی مار لہو
	سبق پڑھا رہا ہے کیوں خودی کا واعظ تو 
	اچھل رہا ہے عبث ہی یہ بے شعا لہو
	نگاہ روبرو ابرارؔ تو نہیں لیکن           
	مچا رہا اسمیں خلفشار لہو
	خالد ابرارؔ
	چرار شریف، بڈگام
	موبائل نمبر؛9622442104, 
	9055391711
	غمِ دل سے بغاوت کیوں کریں ہم
	امانت ہے خیانت کیوں کریں ہم
	محبت نام ہے جب حُسن ظن کا 
	وفاؤں کی تجارت کیوں کریں ہم
	جو مل سکتا نہیں ہم کو جہاں میں
	اسے پانے کی چاہت کیوں کریں ہم
	ہوئے ہیں قید سب عشقِ جہاں میں
	بھلا خود کی ضمانت کیوں کریں ہم
	سخاوت نام ہے زندہ دلی کا
	بخیلوں سے عداوت کیوں کریں ہم
	نہیں سمجھے ہے جب کوئی بھی ہم کو
	تو لفظوں سے وضاحت کیوں کریں ہم
	ہے مصباحؔ نام اک بجھتے دیئے کا
	سو خود بھی اس پہ حیرت کیوں کریں ہم
	مصباح فاروق
	طلبہ:شعبہ اُردو کشمیریونیورسٹی سرینگر
	چاند پلکوںسے لے گیا ہے کہکشاں دیکھو
	کیسے ٹوٹا میرے دِل پہ آسماں دیکھو
	روز دیتا ہے زخم دل کو، دیکھ کے مجھ کو
	خاک ہونے کا میرے اُنکا گماںدیکھو
	آج کرتا ہے وہ سودا میری چاہت کا
	مجھ پہ وہ ظالم کبھی تھا مہرباں دیکھو
	لوگ بکھرے ہیں بکھرنے دو، تمہارا کیا
	تیرا بھی بکھرے نہ کہیں آشیاں دیکھو
	اسکی معنی خیز چپ پہ لوگ یہ سمجھے
	کس قدر معصوم ہے یہ بے زباں دیکھو 
	کون کہتا ہے میرے در پہ نہ آیا تو
	اب بھی قدموں کے تیرے واں ہیں نشاںدیکھو
	دیدہ ہائے تر کی باتیں ناکرو سیرابؔ
	روح ہی نکلنے نہ، یہ طرزِ بیاں دیکھو
	سیرابؔکشمیری
	دیور لولاب(کپوارہ)
	موبائل نمبر9622911687