سرینگر // ایک کشمیری نوجوان کو داعش کا ہمدرد ہونے کی پاداش میں متحدہ عرب عمارات سے ملک بدر کردیا گیا ہے۔36سالہ عرفان احمد زرگر ساکن چھتہ بل کو 14اگست کو عرب امارات سے ملک بدر کرنے کے بعد انکی تفتیش قومی تحقیقاتی ایجنسی اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں نے کی۔عرفان کو سرینگر پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے اور پولیس مزید پوچھ تاچھ کررہی ہے البتہ اسکے خلاف کوئی کیس ریاست میں نہیں ہے۔اس پر الزام تھا کہ وہ سوشل میڈیا پر بہت سرگرم تھا اور وہ شام میں داعشکی سرگرمیوں کا حامی تھا اور کھل کر انکی حمایت کررہا تھا۔زرگر کو دبئی حکام نے 28اپریل کو عمان سے متحدہ عرف امارات میں داخل ہونے کے موقعہ پر گرفتار کیا گیا تھا۔دبئی کے سیکورٹی حکام نے اسکی باریک بینی سے تفتیش کی اور ان سے سوشل میڈیا پر داعش کی ہمدردی رکھنے کے بارے میں پوچھ تاچھ کی گئی۔دبئی میں ایک ٹیلی کام کمپنی میں کام کررہے زرگر نے تفتیشی افسران سے کہا کہ وہ عمان میں ہنڈی کرافٹس کا کاروبار کرنے کی غرض سے گیا تھا۔دبئی سیکورٹی حکام نے شارجہ میں اسکی رہائش گاہ کی تلاشی لی تھی اور بعد میں اسے نا معلوم جگہ پر منتقل کردیا تھا۔اسکی گرفتاری کے ضمن میں وزیر خارجہ سشما سوراج نے اسکے رشتہ داروں کو معدد کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن دبئی حکام نے تفتیش مکمل ہونے تک کسی کی نہیں سنی۔اب زرگر کو14اگست کو ملک بدر کردیا گیا جس کے بعد این آئی اے نے اسکی پوچھ تاچھ کی اور دو روز قبل اسے ریاستی پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔زرگر تیسرا کشمیری نوجوان ہے جسے ملک بدر کردیا گیا ہے۔اس سے قبل افشان پرویز نامی سرینگر کے نوجوان کوامسال 25مئی کو ترکی سے بیدخل کردیا تھا جب وہ ایران کے راستے ترکی میں داخل ہوا تھا۔گاندربل کے اظہر الاسلام کو متحدہ عرف امارات سے 2017میں ملک بدر کردیا گیا تھا۔